عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے میں ہمارے لیے ڈاکٹر علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا جبکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور انکی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں، آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ پاکستان پائندہ باد.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علامہ اقبال کے مسلمانوں نوجوانوں کو کہنا تھا کہ پاکستان کو نے کہا کہ انہوں نے اقبال کے
پڑھیں:
نبی کریمﷺ کی تعلیمات پرعمل کرکے امن قائم کیاجاسکتا ہے،مولاناعتیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-11-10
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)دعوت اسلامی کے رہنما مولانا عیتق الرحمن نقشبندی نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے پوری دنیا میں امن قائم کیا جا سکتا ہے مسلمان جب سے قرآن وسنت کی دعوت سے دور ہوئے ہیں ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں انھوں نے باتیں مظفرآباد اکالونی ٹنڈوجام میں جشن عید میلادالنبیﷺ کے جلسے سے جمیل خانزادے کی رہائش پر خطاب کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے محبت کا تقاضہ ہے کہ ہم ان کی سنتوں پر عمل کریں اور ان کو عام کرنے کے لیے جدوجہد کریں اور یہ ہی ہماری زندگی کا اہم مقصد ہونا چاہیے انھوں نے کہا جب سے مسلمانوں نے قرآن وسنت پر عمل کرنا چھوڑا ہے انھیں ہر طرف سے مسائل کا سامنا ہے اور مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہیں انھوں نے کہا کہ ہم پندرہ سوویں جشن عید میلاد النبیﷺ مناتے ہوئے اس بات کا عہد کریں کہ ہم اب زندگی کو قرآن وسنت کے مطابق گزاریں گے اور اس کی دعوت کو عام کرنی کی جدوجہد کریں گے جلسے سے ٹنڈوجام کے نگران محمد عارف عطاری حافظ عبدالوحید عطاری مولانا دائم عطاری اور مولااحمد عطاری نے بھی خطاب کیا۔