جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔
دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رضیہ جنید نے نے بتایا کہ انہوں نے کہ جنید
پڑھیں:
مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے شادی کی ناکامی کی ممکنہ وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑے انکشافات کر دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق جنید صفدر اور عائشہ سیف کا نکاح 22 اگست 2021 کو لندن میں ہوا تھا، بعدازاں دسمبر میں شادی کی دھوم دھام سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں جنید صفدر کی گلوکاری و مریم نواز کے دلکش جوڑوں نے خوب توجہ سمیٹی تھی۔
تاہم دونوں کا یہ ساتھ زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ سکا اور اکتوبر 2023 میں جوڑے نے وجوہات واضح کیے بغیر علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس خوبصورت دکھنے والے بندھن میں دراصل کیا مسائل اور پیچیدگیاں آڑے آگئی تھیں؟ اب حال ہی میں پاکستان کے مایہ ناز فوٹوگرافر عرفان احسن نے اس شادی کی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالی ہے، جنہوں نے جنید صفدر کی شادی کی تقریب میں فوٹوگرافی کی تھی۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے فوٹوگرافر عرفان احسن نے کہا کہ 'مجھے پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ شادی زیادہ دیر نہیں چلے گی، انسان جب کسی تقریب حصہ بنتا ہے تو اس کو وہاں کے ماحول، رویوں اور باہمی تعلقات سے کافی کچھ معلوم ہو جاتا ہے'۔
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا: عظمیٰ بخاری
اُن کا کہنا تھا کہ 'میں نے جنید صفدر سے بھی ملاقات کی، وہ بہت خوش اخلاق، نرم مزاج اور شائستہ نوجوان ہے، وہ خاص طور پر مجھے ملنے آیا لیکن دلہن کے خاندان کی جانب سے ایک فاصلہ محسوس ہو رہا تھا، جیسے وہ خود کو وہاں ایڈجسٹ نہیں کر پا رہے تھے'۔
عرفان احسن نے مزید بتایا کہ 'میرا شریف خاندان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت خوشگوار رہا، مریم نواز اور ان کا خاندان میرے ساتھ بہت خوش اخلاقی سے پیش آیا، انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا، عزت دی، اور ہر لحاظ سے مہمان نوازی کی'۔
عرفان احسن کی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے۔
بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ 'عرفان احسن کی گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض اوقات تصویروں کی چمک دمک کے پیچھے چھپی کہانی کہیں زیادہ پیچیدہ اور کڑوی ہو سکتی ہے'۔
فیض آباد احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں فردِ جرم عائد
مزید :