فلم ’عبیر گلال‘ کی تشہیری مہم کا بھارت کی بجائے دبئی سے آغاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پاکستانی سُپر اسٹار فواد خان جلد فلم ’عبیر گلال‘ کے ساتھ بالی ووڈ میں واپسی کے لیے تیار ہیں، تنازعات کے باوجود فلم کی تشہیری مہم کا آغاز دبئی سے ہو گیا ہے۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلم ’عبیر گلال‘ کے میوزک لانچ ایونٹ کی مختلف تصاویر و ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ اداکار فواد خان 9 برس بعد بالی ووڈ کی فلم ’عبیر گلال‘ سے بھارتی سنیما کا رخ کر رہے ہیں تاہم ان کی واپسی ایک بار پھر تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Global Village القرية العالمية (@globalvillageuae)
بھارتی میڈیا کے مطابق راج ٹھاکرے کی جماعت مہاراشٹر نونرمان سینہا (ایم این ایس) نے فلم ’عبیر گلال‘ کی ریلیز کی مخالفت کر دی ہے، یہی وجہ ہے کہ فلم کی پہلی تشہیری مہم کی تقریب بھارت کے بجائے دبئی میں منعقد کی گئی۔
دبئی کے گلوبل ویلج میں منعقدہ میوزک لانچ ایونٹ میں فلم کی مکمل کاسٹ نے شرکت کی تاہم فواد خان اور وانی کپور کی آن اسکرین جوڑی نے سب کی توجہ حاصل کر لی، جس کی دھوم سوشل میڈیا پر بھی مچی ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تقریب سے قبل فلم کا مکمل میوزک البم ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ریلیز کیا گیا تھا۔
لندن میں فلمائی گئی رومانوی کامیڈی فلم میں فواد خان عبیر سنگھ کا مرکزی کردار نبھا رہے ہیں جبکہ ان کے مدِمقابل وانی کپور جلوہ گر ہیں۔
فلم کی ہدایت کاری کے فرائض آرتی ایس بگدی نے انجام دیے ہیں اور اس کی شوٹنگ لندن کے دلکش پسِ منظر میں کی گئی ہے۔
یہ فلم 9 مئی 2025ء کو سنیما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔
اس سے قبل فواد خان آخری بار 2016ء میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم کپور اینڈ سنز میں نظر آئے تھے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبیر گلال فواد خان فلم کی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد