سائرہ یوسف نے بیٹی نورے کے ساتھ منائی سالگرہ : خوشیوں بھری تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
View this post on Instagram
A post shared by Syra Yousuf (@syrayousuf)
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سائرہ یوسف نے اپنی 37 ویں سالگرہ بیٹی نورے شہروز اور صدف کنول کی بیٹی کے ساتھ منائی اس موقع پر خوشیوں سے بھرپور لمحات کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک تصویر میں سائرہ یوسف کو اپنی بیٹی نورے اور صدف کنول کی بیٹی کے ہمراہ کیک کاٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے تصویر میں ماں بیٹی کے درمیان محبت اور خوشی کا خوبصورت اظہار نمایاں ہے سالگرہ کی یہ خوشگوار تقریب نورے شہروز کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی جس میں تینوں بچیوں کو خوشگوار انداز میں وقت گزارتے ہوئے دکھایا گیا ہے یاد رہے کہ سائرہ یوسف نے 2012 میں اداکار شہروز سبزواری سے شادی کی تھی جن سے ان کی ایک بیٹی نورے ہے تاہم دونوں کا رشتہ 2019 میں علیحدگی اور 2020 میں طلاق پر ختم ہو گیا بعد ازاں شہروز نے 2022 میں ماڈل و اداکارہ صدف کنول سے شادی کی جو اب صدف سبزواری کہلاتی ہیں اور ان کی ایک بیٹی سیدہ زہرا سبزواری ہے دوسری جانب سائرہ یوسف نے اب تک دوبارہ شادی نہیں کی اور وہ اپنی بیٹی کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں ان کی حالیہ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ خوبصورت لمحات سے لطف اندوز ہو رہی ہیں واضح رہے کہ سائرہ یوسف نے مشہور ڈرامہ ’صنف آہن‘ میں شاندار اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے تھے اور اب بھی وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے باعث مداحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سائرہ یوسف نے بیٹی نورے بیٹی کے کے ساتھ
پڑھیں:
نوٹیفکیشن جاری، پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے جڑے بیانیے کے غبارے سے ہوا نکل گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے جمعہ کو طویل انتظار کے بعد وہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے تحت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو 5؍ سال کیلئے چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) اور ساتھ ہی چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) تعینات کیا گیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے بعد کئی مہینوں سے جاری وہ پروپیگنڈا دم توڑ گیا جو سیاسی وابستگیوں کے حامل سوشل میڈیا سیلز سے چلایا جا رہا تھا کہ ان کی مدتِ ملازمت کیلئے نومبر 2025 کے بعد توسیع درکار ہے۔ وزارتِ دفاع کی جانب سے 5؍ دسمبر 2025ء کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ تقرری صدرِ مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 243؍ اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء کے سیکشن 8 اے کے تحت کی ہے۔ کئی ماہ سے مسلسل یہ بیانیہ پھیلایا جا رہا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2025 کے آخر میں ریٹائر ہو جائیں گے تاوقتیکہ کہ انہیں نئی توسیع نہ دی جائے۔ اس بحث میں 2024ء کی وہ قانون سازی نظر انداز کر دی گئی جس کے تحت تینوں سروس چیفس یعنی آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی مدتِ ملازمت تین سے بڑھا کر پانچ سال کی گئی تھی۔ انہی ترامیم کے تحت جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف مدتِ ملازمت پہلے ہی قانوناً نومبر 2027 تک آگے جا چکی ہے۔ تاہم، 27ویں ترمیم کے نتیجے میں مسلح افواج کے سربراہ کے نئے عہدے کی تخلیق کے بعد ایک مرتبہ پھر ابہام پیدا ہوا اور یہ ابہام مرکزی میڈیا تک بھی پہنچ گیا۔ 27ویں ترمیم میں یہ تصور شامل تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورس کا عہدہ بھی سنبھالے گا۔ اس کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ میں ایک اہم شق کا اضافہ کیا گیا جس میں کہا گیا کہ … چیف آف آرمی اسٹاف جو بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورس بھی ہوں گے، کی پہلی تقرری ۔۔۔۔ اس سیکشن کے تحت مدتِ ملازمت کا آغاز اس عہدے کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے ہوگا۔ قانون میں واضح ہونے کے باوجود، مرکزی میڈیا میں بھی یہ تاثر دہرایا گیا کہ نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار ہے، جس سے غیر ارادی طور پر وہی غلط بیانیہ مضبوط ہوا کہ یہ نوٹیفکیشن نومبر کے آخر تک جاری ہو جانا چاہئے تھا۔ رواں ہفتے دی نیوز نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ قانوناً حکومت کسی مخصوص تاریخ پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کی پابند نہیں اور اس دستاویز کی عدم موجودگی سے کوئی عہدہ خالی ہوتا ہے اور نہ کوئی قانونی خلا پیدا ہوتا ہے۔ 5؍ دسمبر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میں کسی طرح سے بھی پرانی تاریخ کا حوالہ نہیں دیا گیا (یعنی بیک ڈیٹنگ نہیں کی گئی) اور اسی تاریخ یعنی 5؍ دسمبر 2025ء کو فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورس پانچ سالہ مدتِ ملازمت کا موثر آغاز قرار دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے اجراء کے ساتھ ہی مہینوں طویل وہ پروپیگنڈا دم توڑ گیا جو بنیادی طور پر آرمی چیف پر تنقید کیلئے پھیلایا گیا تھا۔ اس پیشرفت نے ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اور اختیارات 2024ء کے قانونی ڈھانچے کے تحت ان کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز حالیہ باضابطہ تقرری سے قبل بھی مکمل طور پر برقرار تھے۔
انصار عباسی