Express News:
2025-09-18@12:58:19 GMT

پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کتنی رقم ملے گی؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

لاہور:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے گندم کے کاشتکاروں کے لیے 110 ارب روپے کا مجموعی پیکیج دیا گیا ہے، پنجاب کے علاوہ کسی صوبے میں گندم کے کاشتکاروں کو سبسڈی یا قابل ذکر امداد نہیں دی جا رہی۔

گندم کے کاشتکاروں کے لیے 25ارب روپے کی ویٹ فارمر سپورٹ پروگرام امدادی پیکیج کی منظوری دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر گندم کے کاشتکاروں کو 5ہزار فی ایکڑ ملیں گے، گندم کے 5 ایکڑ پر کاشتکاروں کو 25 ہزار روپے ملیں گے۔

فلور ملوں کو کم از کم 25 فیصد گندم خریداری کا پابند بنانے کے لیے لازمی ترمیم کی گئی ہے۔ الیکٹرو نک ویئر ہاؤسنگ ری سیٹ پالیسی کی منظوری دی گئی جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبائی وزیر زراعت کو گندم خریداری مہم کی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔ پرائس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ گندم خریداری مہم میں معاونت کرے گا۔

بینک آف پنجاب کو 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسان کارڈ کے ذریعے گندم کے کاشتکار وں نے تقریباً 55ارب روپے کے زرعی مداخل خریدے، کاشتکاروں کو 9500ٹریکٹر پر 10ارب روپے سبسڈی دی گئی اور 1000 ٹریکٹر 2.

5ارب روپے کی لاگت سے مفت دیے گئے۔

کاشتکاروں کو 8ارب روپے ٹیوب ویل سولرائزیشن کی مد میں سبسڈی دی گئی جبکہ کاشتکاروں کو 5ہزار سپر سیڈر پر 8 ارب روپے سبسڈی دی جاری ہے۔

گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ فارمر سپورٹ پروگرام کے تحت تقریباً 25ارب روپے دیے جائیں گے جبکہ صوبے بھر میں سب سے زیادہ گندم اگانے والے کاشتکار کو 45 لاکھ روپے کا 85 ہارس پاور ٹریکٹر مفت ملے گا۔ صوبے بھر میں گندم اگاؤ مقابلے میں دوسرے نمبر پر آنے والے کاشتکار کو 40لاکھ روپے کا 75ہارس پاور ٹریکٹر انعام ملے گا جبکہ تیسرے نمبر گندم اگانے والے کاشتکار کو 35لاکھ روپے کا 60ہارس پاور ٹریکٹر ملے گا۔

ہر ضلع میں سب سے زیادہ گندم اگانے والے کاشتکار کو 10لاکھ روپے، دوسرے نمبر پر 8لاکھ روپے اور سوم کو پانچ لاکھ روپے ملیں گے۔ مجموعی طور پر گندم اگاؤ مہم میں کاشتکاروں کو 10کروڑ 40لاکھ روپے بطور انعام ملیں گے۔

پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کی رہنمائی کے لیے سوا ارب روپے کا ایگریکلچر انٹرنی پروگرام شروع کیا گیا۔ ہزار انٹرنی صوبے بھر میں گندم کے کاشتکاروں کی رہنمائی اور معاونت کے لیے فیلڈ میں موجود ہیں۔ اگیتی کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کو 25ہزار روپے فی بلاک مجموعی طور پر ساڑھے 37کروڑ روپے ملیں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں گندم کے کاشتکاروں گندم کے کاشتکاروں کو ارب روپے ملیں گے روپے کا کے لیے

پڑھیں:

قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی

قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر

اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔

کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔

یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔

اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ  یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔

ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔

وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔

مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟

ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • فیفا کا بڑا اعلان: 2026 ورلڈ کپ میں کلبز کو 99 ارب روپے ملیں گے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • پختونخوا میں ایک فرد سالانہ کتنے کلو آٹا کھاتا ہے؟ صوبائی وزیر کا حیران کن بیان