پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب کے کسانوں پنجاب کے کسان کسانوں کو کسانوں کے ارب روپے انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذکیلیے مہم شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-6
لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (او ایس ایچ ایکٹ) کی اہم دفعات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایت کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ اور صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنے کی ضمانت دینا ہے۔ندیم اختر نے کہا کہ یہ مہم وزیر اعلیٰ کے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور پنجاب بھر میں کام کے اچھے حالات کو یقینی بنانے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے افسران کو سختی سے تعمیل کی نگرانی کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حالیہ معائنے کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے ندیم اختر نے انکشاف کیا کہ جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت اب تک مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ معائنے کے دوران 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی ہوئی پائی گئیں جن میں کم از کم اجرت کی ادائیگی اور پیشہ ورانہ حفاظتی اقدامات کی پابندی شامل ہے۔ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر نے کہا کہ 623 فیکٹریوں کے خلاف مختلف خلاف ورزیوں، جیسے کہ کم از کم اجرت کی ادائیگی میں ناکامی، حفاظتی معیارات کو برقرار نہ رکھنے اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی کے لیے قانونی کارروائی کی گئی۔