روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ براہ راست گفتگو کو اشارہ دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے یوکرین کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روس کسی بھی مجوزہ امن اقدام پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اس بارے میں بات کی ہے کہ ہم کسی بھی امن اقدام کے بارے میں مثبت رویہ رکھتے ہیں، امید ہے یوکرینی حکومت بھی ایسا ہی محسوس کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق تحقیقات پر سابق صدر باراک اوباما کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جنہوں نے انتخابات میں مداخلت کے جھوٹے دعوے کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سازش میں سابق صدر اوباما براہ راست ملوث تھے اور اُن کا یہ عمل "غداری" کے زمرے میں آتا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اوباما نے سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اس سازش میں "رنگے ہاتھوں" پکڑے گئے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے سابق رکن کانگریس تلسی گبارڈ نے انٹیلی جنس دستاویزات کے حوالے سے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر روسی مداخلت کا "جعلی بیانیہ" تشکیل دیا۔
اس بیان کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک اے آئی ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اوباما کی گرفتاری دکھائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ نے حیران کن طور پر ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، حالانکہ تمام ابتدائی سروے اور تجزیے ہیلری کو فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ اس کے بعد امریکا میں یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ کیا روس نے واقعی ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا۔