مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی سیاحتی مقام پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، ہلاکتوں کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں، اور ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 5 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقام پر ہونے والے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے، جبکہ 12 کے قریب افراد زخمی ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ کئی برسوں بعد مقبوضہ کشمیر میں بڑا حملہ ہوا ہے، اب اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ کتنے افراد کی ہلاکت ہوئی اور کتنے زخمی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews زخمی سیاحتی مقام فائرنگ مقبوضہ کشمیر نامعلوم افراد ہلاکتوں کا خدشہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیاحتی مقام فائرنگ نامعلوم افراد ہلاکتوں کا خدشہ وی نیوز نامعلوم افراد سیاحتی مقام افراد کی کا خدشہ
پڑھیں:
نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں گوٹھ گلاٹو کے باعزت شہری شیر علی گولاٹو کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے گوٹھ گولاٹو پہنچ کر شہید شیر علی گولاٹو کی نماز جنازہ پڑھائی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شیر علی گولاٹو کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔ جیکب آباد شہر کے وسط میں، مین روڈ پر ہجوم کے بیچوں بیچ ایک معصوم شہری کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔ اہم مقامات پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں، تاکہ مجرموں کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہو۔ اور پولیس فورس کو لاوارث نہ چھوڑا جائے، ان کے وسائل، تحفظ اور حوصلے بحال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو کے مارے جانے پر ایک نام نہاد قبائلی سردار نے پولیس اہلکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو انصاف کا خون اور قانون کی توہین ہے۔ مگر اس ظلم پر تمام ریاستی ادارے اور عدلیہ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کا پیچھا کرنے اور سیاسی انتقام سے فارغ ہو چکے ہیں، تو اب انہیں چاہئے کہ ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کا تعاقب کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو سکے۔ کیونکہ اس وقت پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔