Express News:
2025-07-25@01:29:37 GMT

سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT

غذائی قلت سے تعلق رکھنے والی ذیا بیطس کی نئی قسم کو ماہرین کی جانب سے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔

ٹائپ 5 ذیا بیطس نام پانے والی اس قسم سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ لوگوں متاثر ہیں۔ یہ عموماً کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک میں غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔

بین الاقوامی ذیا بیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے 8 اپریل کو بینکاک میں منعقد ہونے والی ورلڈ ڈائیبیٹیز کانگریس میں اس کیفیت کو ذیا بیطس کی قسم شمار کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔

البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ کیفیت بڑے پیمانے پر غیر تشخیص شدہ رہی ہے اور اس کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف کی جانب سے اس کیفیت کو ’ٹائپ 5 ذیا بیطس‘ قرار دیا جانا صحت کے اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلانے میں ایک اہم قدم ہے۔

2022 کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 83 کروڑ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کا شکار ہے۔

ذیا بیطس کی دونوں اقسام جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو قابو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔

ٹائپ 5 ذیا بیطس مختلف ہے اور یہ غذائی قلت کی وجہ سے پیش آتی ہے جس سے انسولین کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ذیا بیطس کی

پڑھیں:

بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی

ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بابوسرٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے کی لاش دو دن کے بعد مل گئی۔ ملک میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں طوفانی سیلابی ریلوں سے ناقابل تلافی نقصان ہوئے ہیں۔ اسی دوران چلاس کے قریب بابوسر ٹاپ پر آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے عبد الہادی کی لاش 2 دن بعد تلاش کر لی گئی۔ ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مقامی افراد نے گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے علاقے ڈاسر میں بچے کی لاش کو نالے میں دیکھا اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی۔

جس پر گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو نالے سے نکالا اور چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
  • بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
  • غزہ: سنگین غذائی قلت کے بعد برستے بارود نے ماحولیاتی بحران پیدا کردیا، مٹی اور پانی زہریلے ہوگئے
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار
  • غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
  • اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
  • خیبر پختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
  • غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید