سیاحوں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی پُرتشدد کارروائیاں ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، جو ہمیشہ محبت اور گرمجوشی سے مہمانوں کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سمیت سرکردہ سیاسی و مذہبی لیڈران نے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ پہلگام میں آج دوپہر نامعلوم بندوق برداروں نے سیاحوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد لوگ زخمی ہوگئے جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ میں 28 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں، تاہم ابھی تک سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے ڈی جی پی اور سکیورٹی حکام سے ہنگامی طور پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور جموں و کشمیر پولیس کی ٹیمیں علاقے میں پہنچ چکی ہیں اور سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ایل جی کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کو ہدایت دی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
جموں و کشمیر پردیس کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر کہا کہ یہ قابل مذمت ہے، خاص طور پر سیاحوں پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کہتی ہے کہ ماحول بالکل ٹھیک ہے، ہم نے دہشتگردوں کو بھی ختم کر دیا ہے، سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا "میرے خیال میں اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے، بی جے پی کو اپنی خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے"۔ انہوں نے بی جے پی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی کو یہ دعویٰ کرنا چاہیئے کہ اگر حقیقت میں سب کچھ ٹھیک، حالات ٹھیک ہیں، تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔
اس دوران میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ پہلگام سے آنے والی خبر نہایت افسوسناک اور پریشان کن ہے، جہاں سیاحوں پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پُرتشدد کارروائیاں ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، جو ہمیشہ محبت اور گرمجوشی سے مہمانوں کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا "ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور دعائیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش رکھتے ہیں"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا سیاحوں پر بی جے پی حملے کی ہیں اور کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار ان کے سروں پر بیٹھا رکھے ہیں اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بندوق کی نوک پر قائم کی جانے والی خاموشی کو امن کا نام دے رکھا ہے۔پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی طرف سے رچایا جانے والا ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ہے۔ بھارتی میڈیا حسب سابق اس معاملے پر اپنی جانبدارانہ رپورٹنگ کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
سرینگر کے علاقے لالچوک میں ایک شہری نے ایک بھارتی صحافیوں کے سامنے سوال اٹھایا کہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجی موجود ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی میں یہ حملہ کیونکر ممکن ہوا اور یہ فوجی کیا کر رہے تھے۔ شہری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف مسلمانوں کیخلاف بولنا آتا ہے، خواہ یہ وقف بل ہو یا کوئی اور معاملہ وہ مسلمانوں کےخلاف ہی بولتے رہتے ہیں۔ شہری نے سوال کیا کہ وہ (امیت شاہ) اس وقت کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ محض کشمیری مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے، جس طرح چھٹی سنگھ پورہ ہوا ہے یہ بھی انہوں نے ویسے ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چند برس پہلے بھی سرینگر ڈلگیٹ میں سیاحوں پر حملہ ہوا تھا، اگر اس کی رپورٹ دیکھی جائے تو سب پتہ چل جائے گا۔ پہلے وہ رپورٹ دیکھیں، پھر بات کریں۔
شہری نے جذبات بھری آواز میں کہا کہ کشمیریوں کو بدنام کرنا بند کرو، وہ کبھی بھی سیاحوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ شہری کا کہنا تھا کہ وہ لالچوک کا رہائشی ہے اور میں بچپن سے دیکھتا آ رہا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، کشمیریوں نے کبھی بھی سیاحوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہری بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سخت احتجاج اور پہہلگام واقعے پر اپنے دکھ اور افسوس کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائر ہیں جن میں کشمیریوں کو بھارتی رپورٹروں کا گھیراﺅ کرتے اور انہیں جانبدارانہ رپورٹنگ سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔