پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا ایوان کردار ادا کرے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور فیڈریشن کو ان مسائل کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کے مسئلہ پر سندھ کی عوام سراپا احتجاج ہیں، نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا موقف منافقانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر صاحب نے پہلے اس کی حمایت کی بعد میں اپنے خطاب میں مخالفت کی، عمر کوٹ کے ضمنی انتخابات میں سندھ کی عوام نے ٹکر دی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا اس پر اس ایوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور فیڈریشن کو ان مسائل کے لیے کوئی لائحہ عمل تیار چاہیے۔ شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے لئے الیکشن ہونے چاہئیں، یہ تشویشناک ہے خیبر پختونخوا کو محروم کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا کو کس بات کی سزا دی جا رہی، وہ دہشتگردی میں قربانیاں دے رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا خیبر پختونخوا پختونخوا کو کہنا تھا کہ شبلی فراز
پڑھیں:
’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
پشاور:مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پنجاب اور ملک میں جاری گندم بحران پر سخت ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندر کے ہاتھ ماچس لگ جائے تو پورے جنگل کو آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اس مثال کو وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹک ٹاک پالیسیوں پر فٹ قرار دیا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسانوں کی کمر توڑ دی، جس کے باعث رواں سال گندم کی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کو 3 سے 4 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے معیشت پر مزید دباؤ بڑھے گا۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسانوں کو 900 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جن میں صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے سے زائد ہے۔
انہوں نے ڈراما تھیٹر ریگولیٹر عظمیٰ بخاری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے دوبارہ میدان میں آئی ہیں۔ عظمیٰ بخاری کی جانب سے کسانوں کو فی ایکڑ 5000 روپے دینے کے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رقم سے تو کھاد کی ایک بوری بھی نہیں آتی۔ یہ امداد کسانوں کی 3 دن کی مزدوری کے برابر بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے صرف 500 کے لگ بھگ ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر سبسڈی دی، مگر جب کسانوں نے قیمتیں دیکھیں تو نہ سولر سسٹم خریدا اور نہ ٹریکٹر لیا۔ کل سبسڈی 11.5 ارب روپے ہے جب کہ کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے ہے، جو کہ ایک واضح تضاد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ گندم اگانے والوں کے لیے صرف 10 کروڑ روپے کی انعامی اسکیم رکھی گئی، جبکہ گندم کا ریٹ اگر ایک روپیہ فی من بھی بڑھے تو وہ 50 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مڈل مین کے ذریعے اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو سود سے پاک اربوں روپے کا قرض دیا گیا اور گودام کرایے کی ادائیگی کا وعدہ بھی انہی کے لیے کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب خود اعتراف کر چکی ہیں کہ جب قیمت بہتر ہو جائے تو گندم بیچ دینا، یعنی کم قیمت کا بیانیہ صرف کسان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد خیبرپختونخوا حکومت کسانوں کے لیے خوشخبری لے کر آئے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار براہ راست کسانوں سے گندم خریدی تھی۔