مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، وزیر ریلوے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، افغانستان سے مذاکرات وزیراعلی کے پی کے کہنے پر نہیں بلکہ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے۔
راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کے لیے سہولیاتی سینٹر نئے او پی ڈی بلاک اور اضافی انتظار گاہ کے تعمیراتی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آر آئی سی 13 سال پہلے بنا تھا، یہاں سے بیشمار لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب او پی ڈی میں روز تین ہزار مریض اور تین ہزار انکے ساتھ آنے آرہے تھے، آر آئی سی میں 40 کروڈ کی لاگت سے نیا او پی ڈی بلاک بن رہا ہے، اس پراجیکٹ کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے فنڈز دئیے ہیں، پچیس کروڑ جاری ہوگے پندرہ کروڑ ابھی جاری ہونے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ او پی ڈی کا پہلا مرحلہ اس سال جون میں مکمل کرلیں گے، یہاں ہم ایک ویٹنگ ایریا بھی بنا رہے ہیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے دن رات ملک کی خدمت کرکے قوم کا اعتماد بحال کیا ہے، بین الاقوامی اشاریے بہتری کی نوید دے رہے ہیں، جو کہتے تھے پاکستان پیسے نہ بھیجیں، ان کی بات کسی نے نہیں بنی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لئے پاکستان سب چیزوں سے مقدم ہےحکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فائدہ بلوچستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعلی پنجاب دن رات صوبے کی عوام کیلئے کام کررہی ہے۔سندھ میں بھی کام ہورہا ہےراولپنڈی میں تجاوزات کا ہم نے خاتمہ کیا۔پنجاب میں صحت پر ریکارڈ کام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی سترہ سال سے حکومت ہے، راولپنڈی اسلام آباد میں سب سے زیادہ مریض کے پی سے آتے ہیں، کے پی میں صفائی کا نظام دیکھیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نام پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے، فیڈریشن کو کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی۔
افغانستان سے بات چیت وزیر اعلی کے پی کے کہنے پر شروع نہیں کی، حکومت کا فیصلہ ہے کہ بات چیت ہونی چاہیئے، ڈپٹی وزیر اعظم وہاں گے ہیں وہاں سے کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغانستان کے ساتھ جو بھی مسائل ہیں، ان کو وفاقی سطح پر دیکھا جارہا ہے۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ریلوے کے آٹھ ڈی ایس ہیں سب کو کہا ہے کہ سرکار کی ایک انچ زمین پر کسی کا قبضہ نہیں رہنا چاہیے، صاف پانی صفائی اور بہتر کھانا ریلوے میں ہونے کو یقینی بنانے کے لیے فوڈ اتھارٹی والے اب چھاپے ماریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں ہمارے بہت سے خواب ہیں جن کی تکمیل چاہتے ہیں جب پی کے ایل آئی راولپنڈی کی کڈنی ٹرانسپلانٹ شروع کرے گا تو ہمارا ایک اور خواب پورا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان خونی سڑک کو اب بڑے پراجیکٹ میں تبدیل کرنے جارہے ہیں جس کے لیے پٹرولیم پرائس کی بچت وہاں منتقل کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی نے کہا کہ او پی ڈی کے لیے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں: خواجہ آصف
( ویب ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔