سیاحوں پر حملہ بھارتی ایجنسی کی ہی دہشتگردی ہے، جلیل عباس جیلانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پاکستان کے کشمیر میں بھارتی ریشہ دوانیوں کا گہرا علم رکھنے والے ریٹائرڈ ڈپلومیٹ سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نےمقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے کے متعلق شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بظاہر دہشت گردی ہے اور یہ فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے۔ ہم نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
جلیل عباس جیلانی نے ایک نیوز آؤٹ لیٹ کے نمائندہ کے رابطہ کرنے پر کہا، پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد بھارتی میڈیا کا پاکستان کےخلاف پروپیگنڈا من گھڑت اور جھوٹا ہے، جلیل عباس جیلانی نے کہا، فالس فلیگ ڈرامے رچانا بھارتی حکومت کی پرانی روایت ہے۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو تحقیقات کرنے کی بجائے بھارت اندھا دھند پاکستان پر الزام ڈال دیتا ہے، پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کی بجائے بھارت اس واقعے کی مکمل چھان بین کرے۔
پاکستان کے ریٹائرڈ سینئیر ڈپلومیٹ نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں دہشت گردی کے واقعات میں خود ملوث ہوتی ہیں، بھارت پاکستان کےعلاوہ کینیڈا اور امریکہ سمیت کئی ملکوں میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا، بھارتی جاسوس کلبھوشن کا بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقہ پہلگام میں آج پراسرار مسلحافراد کی سیاحوں کے ایک بڑے گروپ پر فائرنگ سے 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کے بعد پہلے تو بھارت کا میڈیا ان ہلاکتوں کو چھپاتا رہا، پھر اچانک پاکستان پر دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے کا پرانا الزام دہرایا جانے لگا۔ حالانکہ کافی عرصہ سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کرنے والی تنظیمیں تقریباً خامش ہیں۔ یہ تنظیمیں جب متحرک تھین تب بھی وہ نہتے سیاحوں کو نشانہ نہیں بناتی تھیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ماضی میں چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پرکیا تھا۔ (آج کل بھی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔)
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جلیل عباس جیلانی نے چھٹی سنگھ پورہ کے قتل عام کو یاد کرتے ہوئے کہا، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں 30 سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا تھا، اس وقت بھی بھارت نے سکھوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگایا تھا، بعد میں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کیا تھا۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ عالمی برادری کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان پر الزام لگانا بھارت نے وطیرہ بنالیا ہے۔ میرا نہیں خیال کے عالمی برادری بھارت کی اس الزام تراشی پر یقین کرے گی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان پر نے کہا کہ
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔