ایک ہی بچہ 2 مرتبہ پیدا ہوگیا، آخر ماجرا کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
یوں تو انسان ایک بار ہی پیدا ہوتا لیکن ایک بچہ ایسا بھی ہے جو 2 بار دنیا میں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسے شاہین سمجھا تھا وہ تو ’چوزہ‘ نکلا
ڈیلی میل کے مطابق یہ غیر معمولی واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں تکنیکی اعتبار سے ڈاکٹروں نے اسے دوبارہ پیدا ہونا ہی گرادانا ہے۔
32 سالہ لوسی آئزک 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں جب معمول کے اسکین کے بعد چلا کہ انہیں اووری کا کینسر ہے۔
معالجین نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر بچے کی پیدائش تک انتظار کیا گیا تو ان کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہوجائے گا۔
خاتون نے ڈاکٹروں کا مشورہ مان لیا اور ان کے حمل کے 20 ویں ہفتے میں آپریشن کیا گیا جس کے دوران ڈاکٹروں نے خاتون کی بچہ دانی کو ان کے جسم سے نکال دیا تاکہ وہ اس کے پیچھے موجود ٹیومر نکالا جاسکے۔
مزید پڑھیے: گھر کے نیچے کئی کمرے اور سرنگیں برآمد، مالک حیران رہ گیا
بچہ آپریشن کے دوران 5 گھنٹے بچہ دانی کے اندر رہا تاہم بچے دانی کی شریان کے ذریعے ماں کے خون کی فراہمی سے جڑا رہا تاکہ آکسیجن اور غذائی اجزا بچے تک پہنچ سکے۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ سب سے مشکل آپریشن تھا اور بہت غیر معمولی بھی تھا۔
سرجری کے دوران، لوسی کے رحم کو، جس میں بچہ تھا، کو محفوظ درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے گرم نمکین پیک میں احتیاط سے لپیٹا گیا اور 2 طبیبوں نے اس کی قریبی نگرانی کی۔ ریفرٹی نامی بچے کے درجہ حرارت کو گرنے سے روکنے کے لیے پیک کو ہر 20 منٹ میں تبدیل کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں: ’ساتھی ہاتھ بڑھانا‘: چیلسی کے رہائشیوں کا ہزاروں کتابیں شفٹ کرنے کا انوکھا طریقہ
ڈاکٹروں نے رسولی نکال کر لوسی کی بچے دانی ان کے جسم میں واپس ڈال دی اور حمل نارمل رہا۔ جنوری کے آخر میں ریفرٹی پیدا ہوگیا اور صحت مند و محفوظ ہے۔ اس طرح اس بچے نے 2 بار جنم لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2 مرتبہ پیدائش برطانیہ حیرت انگیز بچہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 2 مرتبہ پیدائش برطانیہ حیرت انگیز بچہ
پڑھیں:
عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ: عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔
آج صبح سے اب تک 21 فلسطینی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود "محفوظ زون" قرار دیے تھے۔ اس حملے میں دو بچیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔
ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں "قبرستان" بن جانے کا خطرہ ہے۔
ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔
اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے گزشتہ 8 دن میں 100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ میں اب تک 54,880 فلسطینی شہید اور 126,227 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 90 فیصد آبادی بےگھر ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم پر وارنٹ جاری کیے ہیں، جبکہ عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔