لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
کبھی لاہور کے باسی چاروں موسموں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ خوشگوار گرمی، خنک خزاں، سردیاں اور بہار کی رونقیں، لیکن گزشتہ چند برسوں میں تیزی سے بڑھتی شہری آبادی اور موسمیاتی تبدیلیوں نے شہر کو صرف دو موسموں، دم گھٹاتی اسموگ اور جھلسا دینے والی گرمی تک محدود کر دیا ہے۔
پنجاب کے مختلف اضلاع سمیت لاہور میں شدید گرمی کی نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ دس دنوں کے دوران غیر معمولی درجہ حرارت کی پیش گوئی کی ہے۔ اپریل میں عمومی طور پر درجہ حرارت 30 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے، تاہم پچھلے چند سالوں میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اپریل 2020 میں اوسط درجہ حرارت 33 ڈگری تھا، جو 2021 میں 35، 2022 میں 42، 2023 میں 35 اور 2024 میں 37 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ رواں برس 2025 میں یہ درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں بڑھتی آبادی اور تیز رفتار تعمیرات درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔ تحقیق کے مطابق 1990 سے 2020 کے دوران شہر کے بڑے حصے پر موجود سبزہ ختم ہو کر کنکریٹ، سڑکوں اور عمارتوں میں تبدیل ہو گیا۔ 2010 سے 2017 کے درمیان لاہور کا 70 فیصد درختوں کا احاطہ ختم ہو چکا ہے۔
پنجاب اربن یونٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں لاہور کا تعمیراتی رقبہ 438 مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 759 مربع کلومیٹر تک جا پہنچا ہے جبکہ شہر کے مجموعی رقبے کا صرف 2.
محکمہ موسمیات کے ماہرین نے عالمی حدت، سبزہ زاروں کی کمی، صنعتی آلودگی اور ناقص شہری منصوبہ بندی کو گرمی کی لہروں کا بنیادی سبب قرار دیا ہے۔ جامعہ پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ ’’جب کئی دن تک درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہتا ہے اور قدرتی ٹھنڈک کے ذرائع موجود نہ ہوں، تو گرمی کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔‘‘
شدید گرمی کی ممکنہ لہر کے پیش نظر، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے شہریوں کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کی ہیں۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دن 11 بجے سے 4 بجے کے دوران غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، زیادہ پانی پئیں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈے مشروبات استعمال کریں اور بچوں و بزرگوں کا خصوصی خیال رکھیں۔ گرمی کی شدت سے چکر آنا، بخار، نقاہت، متلی یا بے ہوشی کی شکایت ہو تو متاثرہ شخص کو فوراً سائے میں لے جاکر پانی یا او آر ایس پلایا جائے، اور ضرورت پڑنے پر طبی امداد حاصل کی جائے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ عارضی احتیاطی تدابیر وقتی ریلیف تو دے سکتی ہیں، لیکن اس سنگین ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے مستقل اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں سبزہ زاروں کا تحفظ، نئے درختوں کی شجر کاری، موسمیاتی تبدیلی کو شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانا اور عوامی آگاہی شامل ہیں۔
اگر فوری اور جامع اقدامات نہ کیے گئے، تو گرمی کی یہ شدید لہریں لاہور جیسے بڑے شہروں میں معمول کا حصہ بن سکتی ہیں، جس کے اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ معیشت، زراعت اور شہری زندگی کے دیگر شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرمی کی
پڑھیں:
طلاق کے بعد انجلینا جولی کی جانی ڈیپ کے ساتھ دوبارہ سے بڑھتی رومانوی قربتیں ؟
ہالی ووڈ میں انجلینا جولی اور جانی ڈیپ کے درمیان خفیہ ملاقاتوں نے مداحوں کو چونکا دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالی ووڈ کے دو سپر اسٹارز جانی ڈیپ اور انجلینا جولی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں لیکن اس بار وجہ کوئی فلم نہیں بلکہ ان کی "خفیہ ملاقاتیں" ہیں جنھوں نے شوبز کے پنڈال میں ہلچل مچادی۔
فلم ’دی ٹورسٹ‘ میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد جنم لینے والی جوڑے کی کیمسٹری ایک بار پھر سب کی نظروں میں آگئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ دونوں اسٹارز لندن اور لاس اینجلس کے پوش ہوٹلوں، پرائیویٹ سویٹس اور خفیہ کلبوں میں اکثر نظر آرہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جانی ڈیپ نہ صرف انجلینا سے دوبارہ قریب آ رہے ہیں بلکہ وہ اس رشتے کو ایک "سنجیدہ رومانوی تعلق" میں بدلنا چاہتے ہیں۔
قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جانی اپنے قریبی دوستوں سے کھل کر کہہ چکے ہیں کہ میں برسوں سے انجلینا کے لیے دل میں ایک خاص جگہ رکھتا ہوں۔
دوسری جانب انجلینا جولی بھی جانی ڈیپ کی "پُراسرار اور باوقار شخصیت" سے بے حد متاثر ہیں۔
ذرائع کے مطابق، انجلینا سمجھتی ہیں کہ جانی ان چند لوگوں میں سے ہیں جن کے ساتھ وہ خود کو محفوظ اور مکمل محسوس کرتی ہیں۔
یہ سب ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب انجلینا جولی نے بریڈ پٹ سے طویل قانونی جنگ کے بعد 2024 کے آخر میں طلاق حاصل کی، جبکہ جانی ڈیپ بھی ایمبر ہیرڈ کے ساتھ قانونی تنازعے کے بعد کافی عرصے سے تنہا ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ "خفیہ ملاقاتیں" صرف ملاقاتیں ہی رہیں گی یا ہالی ووڈ کو ایک نئی ہاٹ جوڑی دیکھنے کو ملے گی؟