علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
وزیر اعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپور---فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے 5 اکتوبر کو لاہور میں احتجاج اور پولیس پر تشدد کے کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق علی امین گنڈاپور اور دیگر ملزمان روپوش ہوچکے ہیں، علی امین گنڈا پور، حماد اظہر اور دیگر ملزمان مقدمے میں نامزد ہیں۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ملزمان گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوئے ہیں، پولیس کی ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست مناسب ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے تحریری حکم جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف لاہور کے تھانہ مستی گیٹ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے ضمانت وارنٹ کے ناقابل
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔