Juraat:
2025-10-04@22:47:03 GMT

الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر

اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT

الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر

بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے ،انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں الیکشن کمیشن کا سوال
الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، وکیل پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے ؟تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے ۔تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے کی۔پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے ، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے ؟انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاؤنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے ؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے ۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں
شامل ہوئے ، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے ، تاہم خلاف قانون ہوئے ۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے ، لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا، آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے ؟وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے ؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں۔الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: نے کہا کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن کی الیکشن کمیشن کو بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی

پڑھیں:

سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سپر ٹیکس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم وقفے کے بعد دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس کی شق 99 ڈی میں ترمیم پر باقی ہائی کورٹس سے فیصلہ ہوچکا ہے؟

مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ترمیم خارج کر دی ہے جبکہ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، آج کی تاریخ میں بینکوں پر سپر ٹیکس 10 فیصد ملا کر 53 فیصد بن جاتا ہے، فی الحال بینکوں پر ٹیکس لگا ہے اور ترمیم میں تمام سیکٹرز کا نام ہے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اچھے ہوں، برے ہوں یا چور ہوں لیکن معیشت کا پہیہ ان سے ہی چل رہا ہے، اس صورتحال کے بعد لوگ افریقا کے مختلف ممالک میں اپنی فیکٹریاں شفٹ کر گئے ہیں۔

جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں ہیں۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ عدالتیں ٹیکس پیئر کو ریلیف نہیں دیں گی تو وہ ہاتھ ملائیں گے تو وہ نقصان کس کا ہوگا، ہائی کورٹس سے ہماری اپیلیں ڈرافٹ میں مسئلہ ہونے کی وجہ سے منظور ہوئیں۔

سپر ٹیکس کیسز کی سماعت کے دوران پارلیمنٹ اور آئین کی اہمیت کا ذکر ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین پارلیمنٹ سے ہی بنتا ہے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ سے زیادہ آئین کی پاور ہے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کی پاور ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 4 سی میں اضافی ٹیکس کے حوالے سے واضح نہیں لکھا، اگر اضافی ٹیکس بارے لکھا ہوتا تو آپ کو مسئلہ نہ ہوتا۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جی یہ الفاظ لکھے ہوتے تو معاملہ واضح ہوتا، میں نے اپنے دور میں سپر ٹیکس نہیں لگنے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی راہنما فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع
  • الیکشن کمیشن نے "ایس آئی آر" کا پورا کھیل بی جے پی کے اشارہ پر کھیلا ہے، کانگریس
  • الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی نگرانی کا اختیار مانگ لیا
  • بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر، عدالت کو آگاہی کیلیے مہلت طلب
  • شبلی فراز کی نااہلی کے بعد خالی نشست پر انتخابی شیڈول جاری
  • شبلی فراز کی نااہلی سے خالی سینیٹ نشست پر الیکشن کا شیڈول جاری
  • طاقت کا مرکز عوام نہیں جرنیل ہیں
  • سینیٹر شبلی فراز کی نااہلی سے خالی نشست پر الیکشن 30 اکتوبر ہو گا: الیکشن کمیشن
  • سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس