پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
حکومت پنجاب نے تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی پہنچ گیا۔
متن کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
اس میں کہا گیا کہ کلب کے لیے لائسنس لازمی ہوگا، بغیر لائسنس کے5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
متن کے مطابق کوئی بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی، اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی، غیر ممنوعہ اسلحہ، رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرما جبکہ دکھانے یا استعمال پر 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ جبکہ استعمال پر 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بڑی مقدار میں اسلحہ 2 ممنوعہ یا 5 غیر ممنوعہ اسلحے کی موجودگی پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ ، جرمانہ پانچ ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ تیس ہزار ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے پر 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی۔
متن کے مطابق سیکشن 27 کا خاتمہ کردیا گیا ، جس سے اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو ختم کردیا گیا۔
اسلحہ بنانے یا مرمت کی انڈسٹری کو لائسنس کے بغیر چلانا 7 سال قید اور 30 لاکھ جرمانا ہوگا، بل کا مقصد عوامی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلحہ کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا، سزاؤں کو سخت کرنا، اور گن شوٹنگ کلبوں کے ذریعے اسلحہ کی تربیت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ، کمیٹی دو ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاکھ جرمانہ سال قید اور فیصلہ کیا کا فیصلہ کے مطابق اسلحہ کے
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں