بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آبی جارحیت کیخلاف سول سوسائٹی کا بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج
اسلام آباد: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے کی جانے والی آبی جارحیت کے خلاف بھارتی ہائی کمیشن کے باہر سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاج کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلگام واقعے کی آڑ بھارتی آبی جارحیت یکطرفہ اقدامات کیخلاف بھارتی ہأئی کمشن کے سامنے سول سوسائٹی نے احتجاج کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شرکا کی بڑی تعداد شریک ہوئی جس نے بھارتی اقدامات کیخلاف نعرے بازی کی۔
شرکا نے بھارت کی آبی جارحیت کیخلاف نعرے لگائے جبکہ مظاہرین مین گیٹ سے اندر داخل ہو گئے۔