ایف بھی آر ملازمین کا ملک گیراحتجاج، قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ایف بی آر کے ملازمین کا الاؤنسز میں 140 اضافے کا مطالبہ، قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ملازمین نے الاؤنسز میں الاؤنسز میں 140 اضافے کے مطالبے کے ساتھ ملک بھر میں احتجاج کیا ہے۔
ایف بی آر کے احتجاج کرنے والی ملازمین کا تعلق گریڈ 1 سے 16 سے ہے۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ قلم چھوڑ ہڑتال پر مجبور ہو جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ایف بی آر ہیڈکوارٹر اسلام آباد سمیت ملک بھر کے تمام ریجنل ٹیکس آفسز اور لارج ٹیکس پیئر یونٹس کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
احتجاجی ملازمین کا شکوہ تھا کہ وزیراعظم کے متعارف کردہ نئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم میں بھی صرف افسران کو مراعات دی گئی ہیں جبکہ گریڈ 1 سے 16 تک کے اہلکاروں کو اس سے محروم رکھا گیا ہے۔
ان کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں افسران کے لیے 140 فیصد الاؤنس کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا لیکن نچلے درجے کے ملازمین کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔
احتجاج کرنے والے ملازمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ایف بی آر ملازمین کو 140 فیصد الاؤنس دینے کے ساتھ ساتھ 2015 سے منجمد الاونس بحال کیا جائے۔
ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ایف بی آر ملازمین کی بھی دیگر محکموں کی طرح اپ گریڈیشن کی جائے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں ملک گیر قلم چھوڑ ہڑتال کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج ایف بی آر قلم چھوڑ ہڑتال ہڑتال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ہڑتال ملازمین کا ایف بی آر تھا کہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈایک تا16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔
"محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے" دوستی کا ہاتھ نہ بڑھانے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، علی ظفر کی نظم ’’محبت‘‘ وائرل ہوگئی
مزید :