مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر پاکستان کا اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی نے کہا ہے کہ ضلع اننت ناگ میں حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش ہے، پاکستان کی جانب سے ہلاک افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کی اور بھارت کی جانب سے فوری طور پر پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے پر کڑی تنقید کی۔
امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
شیری رحمان نے خبردار کیا کہ بھارتی دائیں بازو کے حلقے اب پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانیہ اپنائیں گے۔رہنما ن لیگ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد پروپیگنڈا دونوں ممالک میں تلخیاں مزید بڑھا سکتا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی کیا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 سیاح ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔