اسلام آباد:

پاک فوج کی ٹلہ رینجز میں تربیتی مشقیں جاری ہیں، مشقوں میں جدید ہتھیاروں اور ٹیکٹکس کا عملی مظاہرہ کیا جارہا ہے. 

کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ نے مشقوں کا معائنہ کیا اور افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی.

کور کمانڈر لاہور نے جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیت کو سراہا. 

مزید پڑھیں: پاک سعودی مشترکہ فوجی مشقیں الصمصام 8 ختم ہوگئی

ٹلہ رینجز میں پاک فوج کی سالانہ فیلڈ فائرنگ کی آپریشنل تیاریوں کے لیے مختلف یونٹس کی مشترکہ تربیت کے دوران مشقوں میں جدید ہتھیاروں اور ٹیکٹکس کا عملی مظاہرہ کیا گیا ، مشقوں کا مقصد حقیقی جنگی ماحول میں تیاری کو جانچنا ہے تاکہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیاجاسکے ۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سندھ پولیس کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں بے قاعدگیاں بے نقاب

ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں پونے 2 ارب کیبے ضابطگیاں ہوئیں،آڈیٹر جنرل آف پاکستان
محکمہ پولیس میںایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں،رپورٹ میں انکشاف

سندھ پولیس کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ سندھ پولیس میں ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے انکشافات سامنے آگئے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس میں ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں بے ضابطگیاں ہوئیں، واہ انڈسٹریز اور ایم ایس ڈیفینس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں۔رپورٹ کے مطابق انسپیکٹر جنرل سندھ آفس نے 24-2023 میں آڈٹ کیا، آڈٹ کے دوران گولیوں اور اسلحے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیوں اور اسلحے کی خریداری کے لیے وزارت دفاع سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اسلحے کی خریداری کا سالانہ پلان تیار کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کے بدلی ہونے والے، ریٹائرڈ اور فوتی افسران نے اسلحے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا اور خریدے گئے اسلحے کی اصلیت ثابت کرنے والا ریکارڈ بھی غائب تھا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلحے کو جمع رکھنے کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود نہیں۔آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 میں ریکارڈ طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مالی بے قاعدگی ثابت ہوتی ہے۔آڈیٹر جنرل نے مطالبہ کیا کہ تمام بے قاعدگیوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ بے قاعدگیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ پولیس کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں بے قاعدگیاں بے نقاب