لاہور:

بھارت کی جانب سے اٹاری بارڈر بند کرنے کے بعد پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر  تاحال کھلا ہے  اور بھارت سے پاکستانی شہریوں کی آج واپسی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے واہگہ سرحد اوپن ہے اور انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کی آج سے واپسی کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے عام ویزا کے حامل پاکستانیوں کو یکم مئی تک بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

اسی طرح سارک ویزا کے حامل پاکستانیوں کو 48 گھنٹے کی مہلت دی گئی اور ان کی آج واپسی کا امکان ہے۔

تازہ صورت حال کے پیش نظر واہگہ بارڈر پر امیگریشن اور سکیورٹی حکام متحرک ہیں دوسری جانب پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کی واپسی کا بھی امکان ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: واپسی کا امکان شہریوں کی امکان ہے

پڑھیں:

ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں ادارے کے معائنہ کاروں کی واپسی اور تنصیبات پر حفاظتی انتظامات کی بحالی سے ملک کے جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاہدوں اور مفاہمت میں مدد ملے گی۔

'آئی اے ای اے' کی جنرل کانفرنس کے 69 ویں باقاعدہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو نہایت مشکل وقت کا سامنا ہے اور عالمگیر جوہری مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد 'آئی اے ای اے' کو اپنے معائنہ کار ملک سے واپس بلانا پڑے لیکن گزشتہ ہفتوں میں اس نے جوہری حفاظتی اقدامات پر مکمل عملدرآمد کو بحال کرنے کی غرض سے ایران کے ساتھ عملی اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے فریقین کے مابین قاہرہ میں ایک معاہدہ طے پایا اور اب اس معاہدے پر عملدرآمد کا وقت آ پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ شام میں بھی اپنا تصدیقی کام انجام دے رہا ہے جہاں نئی (عبوری) حکومت نے مکمل شفافیت کے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جب یہ عمل مکمل ہو جائے گا تو اس سے شام کی سابقہ جوہری سرگرمیوں کے مسئلے کا مستقل حل برآمد ہو گا اور ملک کے لیے بین الاقوامی برادری میں دوبارہ شامل ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے مسائل

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام شدید دباؤ کا شکار ہے جس کا تحفظ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اب ایسے ممالک کی جانب سے بھی مسائل سامنے آ رہے ہیں جن کی این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ) کے تحت وعدوں کی تکمیل کے حوالے سے اچھی شہرت رہی ہے۔

اب یہ ممالک کھلے عام بات کر رہے ہیں کہ انہیں جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہئیں یا نہیں۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس نظام سے دوبارہ وابستگی اختیار کریں جو انتہائی پرآشوب دور میں بھی بین الاقوامی امن کی ایک اہم ترین بنیاد رہا ہے۔

موسمیاتی مسائل کا جوہری حل

ڈائریکٹر جنرل نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں جوہری توانائی کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا اب توقع کی جا رہی ہے کہ 2050 تک جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت میں دو اعشاریہ پانچ گنا اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے فوائد اور تحفظ کے حوالے سے اس کے شاندار ریکارڈ کی بدولت دنیا بھر میں اس کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 40 ممالک جوہری توانائی کے مختلف مراحل پر کام کر رہے ہیں جبکہ مزید 20 ممالک اسے اپنے توانائی کے نئے نظام کا حصہ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے جوہری ضوابط کو نئی حقیقتوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ان ممالک کو ضروری مالی معاونت بھی مہیا کرنا ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • عراق کا نیا فیصلہ: 50 سال سے کم عمر اکیلے مردوں کے لیے زیارت پر پابندی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • وزیر داخلہ کے نوٹس کے باوجود ڈیٹا تاحال بیچا جا رہا
  • پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • نادرا کا اہم اقدام؛ شہریوں کیلئے ایک اور بڑی سہولت
  • پاک بھارت میچ کے بعد سلمان آغا پوسٹ میچ پریزنٹیشن میں کیوں نہیں گئے؟ وجہ سامنے آگئی