کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔
نو عمر دلہنوں کے نفسیاتی مسائل
ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ 2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان میں زچگی کے دوران اموات ایک سنگین مسئلہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور متوسط درجے کی آمدن والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔
نوعمری میں شادی کے مضمراتڈبلیو ایچ او میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
زچگی کے دوران اموات: حیران کن حد تک خطرناک
انہوں نے کہا کہ نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔
ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اور لڑکیوں کو اسکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے۔ اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔
حکومتوں سے مطالبہڈبلیو ایچ او نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔
ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا کہنا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔
یونیسیف کے مطابق لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوعمری کی شادی ڈبلیو ایچ او ہوتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن 71 برس کی عمر میں چل بسے
ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن 71 برس کی عمر میں چل بسے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریسلر ہلک ہوگن کو کلیئر و واٹر فلوریڈا میں واقع گھر میں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔
ہلک ہوگن نے کئی دہائیوں تک ڈبلیو ڈبلیو ای پر راج کیا۔
ہلک ہوگن کا اصل نام ٹیری جین بولیا تھا، انہوں نے 1977 میں ریسلنگ کیریئر کا آغاز کیا اور 1980 میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے سپر اسٹار بن گئے۔
لیجنڈ ریسلر نے پانچ بار ڈبلیو ڈبلیو ایف چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا، ریسلنگ کے علاوہ ہلک ہوگن نے فلموں اور ٹی وی میں بھی کام کیا۔
ہوگن کو ریسلنگ کی تاریخ کے سب سے بڑے اسٹارز میں شمار کیا جاتا ہے اور وہ دنیا بھر میں ریسلنگ کے مداحوں کے ہیرو رہے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ای انتظامیہ کی جانب سے ہوگن کے انتقال پر اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔