پاکستان کیساتھ آئندہ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، نائب صدر بی سی سی آئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے آئندہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا اور پاکستان آخری بار 13-2012 کے سیزن میں دو طرفہ سیریز میں آمنے سامنے آئے تھے، بھارت نے آخری بار 2008 میں ایشیا کپ میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
بھارت کی کرکٹ ٹیم نے سیزن 06-2005 کے بعد سے دو طرفہ سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ کرکٹ اب نہیں کھیلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز میں نہیں کھیلیں گے۔
راجیو شکلا نے کہا کہ ہم پہلگام حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں، اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ہماری حکومت جو بھی کہے گی ہم کریں گے، ہم حکومتی موقف کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز نہیں کھیلتے، اور ہم آگے چل کر بھی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز میں نہیں کھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب آئی سی سی ایونٹ کی بات آتی ہے تو ہم آئی سی سی کی مصروفیت کی وجہ سے کھیلتے ہیں، آئی سی سی کو بھی معلوم ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے۔
دریں اثنا بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سیکیا نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ برادری پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں بے گناہ جانوں کے المناک نقصان سے شدید صدمے اور غم کا سامنا کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میں سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت اور مرنے والوں کے لیے دعا گو ہوں، ان کے دکھ درد اور غم کو بانٹنے میں ہم اس سانحے کی ہر گھڑی میں ساتھ ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں بی سی سی آئی نے انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے دوران ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے بھارتیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
آئی پی ایل کی تقریب میں اسٹیڈیم میں ایک لمحے کی خاموشی دیکھی گئی اور کھلاڑیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔