مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔

بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.

8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں بہتری کے مطابق

پڑھیں:

بارش متاثرین کے فنڈ کرپشن کی نظرہوچکے ہیں ،مولانا محمد صالح انڈھڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر(نمائندہ جسارت ) جمعیت علما اسلام صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و ضلع سکھر کے امیر مولانا محمد صالح انڈھڑ نے کہا ہے کہ 2022 کے سیلاب و بارش متاثرین کے منہدم مکانات کی تعمیر کے لیے جاری فنڈ کرپشن کی نظر ہو ہوچکے ہیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری سرکاری امدادی فنڈز ہینڈز اور سندھ بینک کی گٹھ جوڑ اور مبینہ بدعنوانی کی نذر ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اپنے گھروں کی تعمیر سے محروم ہیں اس سنگین صورتحال پر جمعیت علماء اسلام ضلع سکھر کے امیر مولانا محمد صالح انڈھڑ نے اعلان کیا ہے کہ بدعنوانی اور عوام دشمن اقدامات کے خلاف 2 نومبر کو پنوعاقل سے سکھر تک لانگ مارچ نکالا جائے گا۔انہوں نے عوام، سیلاب متاثرین اور کارکنان ، کسان، اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں، تاکہ کرپٹ مافیا کو بے نقاب کیا جا سکے اور متاثرین کو ان کا حق دلایا جائے۔مولانا محمد صالح انڈھڑ کا مزید کہنا تھاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو باقاعدہ تحریری درخواست ارسال کی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متاثرین کے لیے جاری امدادی رقوم براہِ راست ان کے قومی شناختی کارڈ نمبرز کے ذریعے ادا کی جائیں۔تاکہ کسی بھی ادارے یا شخص کی بدعنوانی اور مداخلت کے بغیر یہ رقم حقیقی مستحقین تک پہنچ سکے۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • بارش متاثرین کے فنڈ کرپشن کی نظرہوچکے ہیں ،مولانا محمد صالح انڈھڑ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا