ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔