پاکستان کے ہزار جعلی پاسپورٹس پر غیرملکیوں کے سفر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے ہزاروں جعلی پاسپورٹس پر غیرملکیوں نے سفر کیا جبکہ آئی جی اسلام آباد کو تمام گیسٹ ہاؤسز میں غیرقانونی سرگرمیاں ختم کرانے کی ہدایت کردی گئی۔
سنیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوس جہاں آغاز میں مرحوم سینیٹر تاج حیدر کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، پھر خیبرپختونخواہ کی سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ کے لیے بلائے گئے ہوم سیکریٹری اور آئی جی کے پی کی غیر موجودگی پر ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ میں امن و امان کی صورت حال پر وزیر داخلہ کو خود آنا چاہیے تھا۔
چیئرمین کمیٹی نے بریفنگ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کو بریفنگ کے دوران ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں 12 ہزار جعلی پاکستانی پاسپورٹس جاری کیے گئے، جن میں سے 3 ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ اور 6 ہزار نادرا ڈیٹا میں مداخلت کر کے بنائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پاسپورٹس زیادہ تر سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے ہیں، ان جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے بیشتر افراد کو افغانستان ڈی پورٹ کیا گیا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے ادارے کے مالی مسائل پر بھی آواز بلند کی اور کہا سالانہ 50 ارب روپے کما کر حکومت کو دیتے ہیں، مگر بجٹ مانگنے کے لیے حکومتی دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔
کمیٹی نے اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤسز میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے انکشاف کیا کہ کئی گیسٹ ہاؤسز میں شیشہ کیفے، بارز اور منشیات کے اڈے بن چکے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی اور چئیرمین کمیٹی نے ڈرگز کے معاملے پر زیرو ٹالرینس پالیسی بنانے کی تجویز دی۔
چیئرمین کمیٹی نے اسلام آباد میں تمام گیسٹ ہاؤسز کی فہرست اور ان کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی مکمل رپورٹ طلب کر لی ہے، اجلاس میں ملک کے داخلی سیکیورٹی نظام پر سنجیدہ سوالات کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین کمیٹی اسلام آباد گیسٹ ہاؤسز کمیٹی نے
پڑھیں:
چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد:قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کی جانب سے ملک میں چینی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس سال چینی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پچھلے سال 87 میٹرک ٹن چینی پیدا کی گئی اور اس سال یہ 84 میٹرک ٹن رہی۔ پچھلے سال 77 شوگر ملز نے کرشنگ کی جب کہ اس سال 79 ملز نے کی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بفر اسٹاک کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی سمری منظور کی ہے۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایف بی آر سے نیا ایس آر او جاری ہوا، اس پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے 0.2 فیصد کیا گیا۔
جنید اکبر نے کہا کہ جب عوامی معاملہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دیتا لیکن سرمایہ داروں پر وہ ناراض نہیں ہوتا؟۔ بتائیں چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی؟۔ یہ کون لوگ ہیں جو ہر حکومت میں کماتے ہیں؟۔
خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی کس پلان کے تحت ملک سے باہر کیسے بھیجی گئی؟، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، جس پر جنید اکبر نے سوال کیا کہ کیا اس سب کچھ پر آئی ایم ایف کچھ کہے گا؟۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے آئی ایم ایف اس پر ضرور کچھ کہے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت کو چینی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرنا چاہیے۔ چینی کا باہر جانا آنا مسئلہ نہیں ہے۔ کیا مسابقتی کمیشن نے اس کارٹیلازیشن کو ختم کرنے کے لیے کچھ کیا؟۔ جب آپ کے آئی ایم ایف کی وجہ سے ہاتھ بندے ہوئے ہیں تو کارٹیلز کی وجہ سے آپ پورے معاہدے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کیا سے کیا تبدیل کردیا اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں؟۔ سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ چینی کی قمیتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم کی قیمت کو دیکھے مگر اسے فری مارکیٹ پر چھوڑ دیا ہے۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کا میں بھی رکن رہا ہوں، اس میں نہ ہونے کے برابر مشاورت ہوتی ہے۔ چینی فری مارکیٹ ہونی چاہیے، جسے مل لگانی ہو وہ لگائے۔ ٹیکسٹائل ملز پر ایسی کوئی پابندی کیوں نہیں؟۔
معین عامر نے کہا کہ شوگر ملز کا لائسنس اوپن ہونا چاہیے کہ سب کو مل لگانے کا موقع ملے۔
جنید اکبر نے کہا کہ اگلے ہفتے ہمیں مکمل بریفننگ دیں کس نے چینی امپورٹ کی، کس نے ایکسپورٹ کی اور کس نے اجازت دی۔