کینالز پر کام کی معطلی اور سی سی آئی اجلاس بلانے کا فیصلہ قومی یکجہتی کی فتح ہے، فریال تالپور
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما محترمہ فریال تالپور نے نئے کینالز پر کام روکنے اور 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کے حکومتی فیصلے کو قومی یکجہتی، آئینی بالادستی اور سندھ کے عوام کی جدوجہد کی فتح قرار دیا ہے۔
فریال تالپور نے اپنے بیان میں کہا کہ آج کا دن پاکستان کی وفاقی وحدت، آئین کی بالادستی، اور کسانوں کے حق کی فتح کا دن ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اصولی قیادت اور سندھ کے عوام کے پُرامن احتجاج نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب موقف سچا اور نیت صاف ہو، تو حکومت کو عوام کی بات سننی پڑتی ہے۔
مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، وزیراعظم
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے نئے کینالز پر کام روکنے اور سی سی آئی اجلاس بلانے کے فیصلے کو ایک دانشمندانہ قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام جمہوری روایات کو مضبوط بنانے، صوبائی خودمختاری کو تسلیم کرنے اور آئینی اداروں کو فعال بنانے کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہے۔
فریال تالپور نے زور دیا کہ وفاقی ڈھانچے کی مضبوطی کے لیے تمام اکائیوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ اور شفاف تقسیم ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا ہم نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ سندھ کے پانی کے حق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور الحمدللہ، آج ہماری آواز سنی گئی۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ پر 6 کینالز کا معاملہ، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو سمیت دیگر سے رابطہ
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بین الصوبائی مساوات، پانی کی منصفانہ تقسیم، اور آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر فیصلوں پر زور دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسانوں، مزدوروں، خواتین اور پسماندہ طبقات کی نمائندہ جماعت ہے، اور وہ ہمیشہ آئینی اور جمہوری طریقے سے عوام کے حقوق کا دفاع کرتی رہے گی۔
آخر میں فریال تالپور نے تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عوام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم قومی مسئلے پر پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فریال تالپور نے پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بجٹ متوازن، عوام دوست، حکومتی رہنما: مزدور کش، پی پی، جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) سپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان نے کہا کہ موجودہ بجٹ نہ صرف معاشی سمت کا تعین کرتا ہے بلکہ یہ قومی ترقی، عوامی فلاح اور اقتصادی خود مختاری کے اہداف کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت کو گرداب سے نکال کر ترقی کے واضح راستے پر گامزن کرنے کی سنجیدہ کوشش ہے جس سے متوسط طبقے کو حقیقی ریلیف ملے گا۔ وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صنعتی ترقی کیلئے مختص وسائل موجودہ حکومت کے عوام دوست وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے معاشی بحالی کو محض اعداد وشمار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے وزیراعظم شہباز شریف کو متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 26-2025ء کیلئے سترہ ہزار ارب روپے سے زائد کا عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس سے مہنگائی میں کمی۔ روزگار کے مواقع کی فراہمی۔ سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔ شہبازشیف حکومت نے وفاقی بجٹ میں دفاع کو سب سے بڑھ کر اہمیت دی ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کی دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کی تجویز قابل ستائش ہے۔ مسلح افواج کے افسران اور جے سی اوز کیلئے سپیشل ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز بھی ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ دریں اثناء نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ نے حکومتی معاشی ناکامیوں کو بے نقاب کردیا ہے، ریاستی وسائل اور حکومتی طاقت سے جھوٹ پر مبنی تشہیری مہم معیشت کو بحال نہیں کرسکتا۔ حقائق سچائی ہوتے ہیں اور جھوٹی تشہیری مہم حکمرانوں کو ہی ننگا کردیتی ہے۔ قرض، سود، کرپشن، بدانتظامیوں کے ساتھ معیشت بحال نہیں کی جاسکتی۔ اقتصادی سروے سے واضح ہے کہ غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گندم، چاول، گنا، کپاس، مکئی جیسی نقد فصلوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے دوران بڑی کمی ہوئی، کسان رْل گیا۔ مسلسل سیاسی بحران کی وجہ سے قومی سیاست و معیشت بے یقینی کا شکار رہے، جس کا براہ راست نقصان غریب عوام کو بھاری بھرکم ٹیکسز کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ اشرافیہ، جاگیرداروں، سرمایہ داروں پر ٹیکس عائد کرنے کی بجائے تنخواہ دار غریب طبقہ سے ٹیکس وصولی کو ہی حکومتی ریونیو کا بڑا ذریعہ بنادیا گیا ہے۔ دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس قیمتوں اور شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں ناروا، ہوشربا اضافے کے ذریعے خزانے کا منہ بھرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔ علاوہ ازیں پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد ممکنہ اضافہ انتہائی کم، مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز ختم، اشرافیہ کی مراعات بند کی جائیں، بجٹ عوام دوست نہ ہوا تو مرکزی مسلم لیگ عوام کی آواز بنے گی۔ خالد مسعود سندھو کا کہنا تھاکہ بجٹ ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہوتا ہے، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھیں، یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے شہری پریشان ہیں، وفاقی حکومت بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دے، تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہیں، کم از کم تیس فیصد اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں تمام ٹیکس ختم کیے جائیں اور ایک ہی ریٹ مقرر کیا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس اور سات فیصد کے معمولی اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عوام دشمن اور مزدور کش بجٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات اور اعتراضات ہم پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ حکومت کا پیش کردہ فنانس بل موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہ ہو۔ بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں اور پیپلز پارٹی کی تجاویز کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ای او بی آئی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت میں بالکل کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ،نہ ہی محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کیلئے کسی دیگر مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنشنر کی وفات کے بعد فیملی پنشن کو دس سال تک محدود رکھنے کی تجویزمضحکہ خیز ہے ، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی فروخت کے منصوبے جاری رکھنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز پر نظرثانی کی جائے، تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کیا جائے اور تمام ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے جیسا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود،چیف کوآرڈینیٹر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سلیم مغل نے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں سے ہم آہنگ پیپلز پارٹی کی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کئے جانے پر بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف غریب طبقات کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے مترادف، الفاظ کا ہیر پھیر ہے، جس میں عوامی ریلیف سے متعلق کسی چیز کا نام نہیں۔