Express News:
2025-11-02@18:15:36 GMT

پہلگام کا خونی واقعہ: پیغام کیا ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT

22اپریل2025 کی سہ پہر یہ خونریز سانحہ اُس وقت پیش آیا جب(1)وزیر اعظم پاکستان ، شہباز شریف ، ترکیہ کے دو روزہ دَورے پر تھے (2) جب نائب امریکی صدر ،جے ڈی وانس، اپنی ہندو اور بھارتی نژاد اہلیہ (اُوشا) کے ساتھ بھارت کا تین روزہ دَورہ کر رہے تھے (3) جب بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی، سعودی عرب میں اپنے دو روزہ دَورے پر تھے (4) جب پاکستان کے وزیر خزانہ، محمد اورنگزیب، ورلڈ بینک کے بعض ذمے داروں کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے ۔

یہ مبینہ خونریز سانحہ جنوبی مقبوضہ کشمیرکے مشہور سیاحتی مقام ’’پہلگام‘‘ کی ’’وادیِ بیسران‘‘ میں پیش آیا ہے ۔پہلگام کو بھارت میں( مقبوضہ) کشمیر کا ’’سوئٹزر لینڈ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ سری نگر سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہاں پہنچنے کے لیے،لمبا چکر کاٹ کر، پلوامہ اور اننت ناگ سے گزرکر جانا پڑتا ہے ۔ پہلگام کی سرد ہوا، اِس کے دلفریب مرغزار اور سر سبزو شاداب پہاڑیاں دُنیا بھر کے سیاحوں کے لیے بے پناہ دلکشی رکھتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیری میڈیا نے ہمیں بتایا ہے کہ 2024 میں 35لاکھ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں نے پہلگام میں قیام کیا۔ یوں ہم اِس کی سیاحتی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔

22اپریل کی سہ پہر جب پہلگام میں سیاحوں کی چہل پہل تھی، اچانک گولیاں چلیں اور مبینہ طور پر25سے زائد سیاح پلک جھپکتے ہی موت کی وادی میں پہنچ گئے۔قتل ہونے والوں میں چند ایک تو غیر ملکی تھے ، مگر زیادہ تر بھارتی سیاح ہی بتائے گئے ہیں۔یہ مقتول بھارتی سیاح بھارت کے دُور دراز علاقوں سے پہلگام آئے تھے۔ مرنے والوں میں بھارتی بحریہ کا ایک افسر، لیفٹیننٹ وِنے ناروال، بھی بتایا گیا ہے ۔آنجہانی ناروال کی شادی ابھی پانچ دن پہلے ہی ہُوئی تھی ۔ وہ اپنی پتنی کے ساتھ ہنی مون منانے پہلگام آیا تھا۔

پہلگام کے مبینہ خونی سانحہ نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔حسبِ معمول و حسبِ عادت بھارتی میڈیا، بھارتی سیاستدانوں اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان کی طرف انگشت نمائی کی جارہی ہے ۔

بالکل اُسی طرح جب پاکستان کے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں میں آئے روز دہشت گردی اور خونریزی کی وارداتیں ہوتی ہیں تو ہمارے ہاں یہی آوازیں اُٹھتی ہیں کہ اِن خونی وارداتوں کے عقب میں بھارت اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں کارفرما ہیں ۔ اب تو اِس میں کوئی شک رہ بھی نہیں گیا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران پاکستان کے دونوں مذکورہ صوبوں میں جتنے بھی خونی سانحات وقوع پذیر ہُوئے ہیں، کسی نہ کسی شکل میں بھارتی ہاتھ اِن میں تلاش کیا جا سکتا ہے ۔

بھارت کی کئی ذمے دار شخصیات نے بھی کبھی بین السطور اور کبھی کھلے الفاظ میں پاکستان میں خونریز دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔ اب 22اپریل کو پہلگام کا واقعہ پیش آیا ہے تو ایک معروف بھارتی مقتدر سیاستدان اور بی جے پی کے رکن نے پاکستان کے خلاف یوں آتش نوائی کی ہے:’’ راولپنڈی کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیے ۔ پاکستان کے ساتھ اب نہ کوئی تجارت ہوگی نہ ہی کوئی سفارتی مکالمہ۔ پاکستانیوں کے ساتھ ہم نہ کرکٹ میچ کھیلیں گے اور نہ ہی اُن کے ساتھ کوئی کلچرل ایکسچینج پروگرام ہوگا ۔‘‘

اگر پہلگام کا واقعہ درست ہے تو بھارتی نیتاؤں کا غصہ بجا ہے، لیکن پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی اور تہمتیں بے بنیاد ہیں۔ نریندر مودی کو اپنا دَورئہ سعودیہ فوری طور پر مختصر کرکے واپس نئی دہلی آنا پڑا ۔ بھارتی وزیر داخلہ ، امیت شاہ،کو بھاگم بھاگ پہلگام جانا پڑا ۔ امریکی صدر ، یورپی یونین کے سربراہ ،یو این او کے سیکریٹری جنرل وغیرہ نے براہِ راست مودی کو فون کرکے اِس سانحہ کی مذمت بھی کی ہے اور بھارت سے اظہارِ یکجہتی بھی کیا ہے ۔

بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے تمام  (مسلمان) انگریزی اور اُردو اخبارات نے سانحہ پہلگام کو اپنے صفحہ اوّل پر جگہ دی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے مشہور مسلمان انگریزی اخبار ( گریٹر کشمیر: جس کے مسلمان ایڈیٹر و مالک ، سید شجاعت بخاری، کو سات سال قبل بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے شہید کر دیا تھا)نے خاص طور پر23اپریل کو اپنے صفحہ اوّل پر پچھلے 25برسوں میں (مقبوضہ) کشمیر میں مبینہ دہشت گردی کے واقعات و سانحات اور اِن میں قتل ہونے والوں کی مفصل فہرست شائع کی ہے۔ اور یہ بھی بتایا ہے کہ 2019کے ’’پلوامہ‘‘ سانحہ ( جس میں CRPFکے40بھارتی جوان مارے گئے تھے)کے بعد اب22اپریل کا سانحہ کشمیر کا سب سے بڑا خونی واقعہ ہے ۔

پہلگام کے واقعہ کو بھارت کا ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ بھی کہا جارہا ہے : پاکستان کو مطعون اور ملزم گرداننے کی ایک بھارتی کوشش اور سازش، تاکہ پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے ۔بھارت کو مگر بالا کوٹ کا معرکہ یاد رکھنا چاہیے جس میں(فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لے کر) پاکستان کے خلاف حملہ آور بھارتی فضائیہ کے دونوں طیارے پاکستان کے جری اور جانباز جنگی ہوا بازوں نے مار گرائے تھے اور ایک حملہ آور بھارتی پائلٹ(ابھینندن) گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔ ’’گریٹر کشمیر‘‘ کی مذکورہ بالا فہرست دیکھی جائے تو یہ بھی منکشف ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی اہم بھارتی لیڈر غیر ملکی دَوروں پر روانہ ہوتا ہے یا جب بھی کوئی اہم غیر ملکی سربراہ بھارتی دَورے پر آتا ہے ، بھارت (خاص طور پر مقبوضہ کشمیر )میںکوئی نہ کوئی خونریز واقعہ ظہور میں آ جاتا ہے ۔

2000میں جب امریکی صدر ، بِل کلنٹن ، بھارتی دَورے پر تھے ، مقبوضہ کشمیر کے علاقے ’’چٹی سنگھ پورہ‘‘ میں ایک خونی واقعہ سامنے آگیا تھا جس میں36 کشمیری سکھ موت کے گھاٹ اُتار کیے گئے تھے ۔ اب جب کہ بھارتی وزیر اعظم سعودی عرب کا دَورہ کررہے تھے اور نائب امریکی صدر ، جے ڈی وانس، بھارتی دَورے پر تھے، پہلگام کا سانحہ وقوع پذیر ہو گیا ہے۔ مشہوربھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، اُجیت ڈووَل ، کی پہلگام کے واقعہ کے پس منظر میں، پاکستان کے خلاف شعلہ بیانی قابلِ دید ہے ۔

پہلگام کے واقعہ کی بازگشت ساری دُنیا میں سنائی دے رہی ہے ۔ پاکستان کے خلاف آگ اُگلتا بھارتی میڈیا اِس کو مزید ہوا دے رہا ہے ۔ یہ درست ہے کہ مودی کا 21/22اپریل کا دَورئہ سعودیہ بے حد کامیاب رہا ۔ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم ، جناب محمد بن سلمان، نے مودی کا شاندار استقبال کیا۔ ’’عرب نیوز‘‘ ایسے ممتاز سعودی اخبارات نے مودی کے طویل اور خصوصی انٹرویوز شائع کیے ۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلگام واقعہ کے پیشِ نظر مودی سے براہِ راست تعزیت بھی کی ہے ۔

اگر یہ بھارت کا فالس فلیگ ڈرامہ ہی تھا تو کیا دُنیا بھر کی ہمدردیاں سمیٹنا ہی بھارتی اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ تھا ؟ کیا پاکستان کے خلاف ، کسی آیندہ حملے کی، راہ ہموار کرنا مقصود ہے؟ پاکستان اور پاکستان کی جملہ سیکیورٹی فورسز کو مزید چوکنا اور چوکس رہنا ہوگا۔ کمینے اور معاند ہمسائے کا کوئی اعتبار نہیں۔ بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات کمترین سطح پر گرا دیے ہیں۔

اگرچہ بھارتی ایجنسیوں نے پہلگام کے مبینہ حملہ آوروں کے تصوراتی خاکے میڈیا کو جاری کر دیے ہیں، مگر کسی کو ابھی تک حملہ آوروں بارے کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہیں۔ ایک غیر معروف کشمیری تنظیمThe Resistance Front نے ملفوف انداز میں پہلگام حملے کی ذمے داری قبول تو کی ہے مگر واقعہ یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی بڑی کشمیری مجاہد یا علیحدگی پسند تنظیم نے پہلگام واقعہ کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پاک بھارت تعلقات جو پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں، پہلگام کا واقعہ پاک بھارت تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے ۔

بھارت پچھلے چند برسوں سے چھاتی ٹھونک کر دعوے کررہا تھا کہ ہم نے بندوق کی طاقت سے مقبوضہ کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں اور اِن کے لیڈروں کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ پہلگام کے واقعہ نے مگر ثابت کیا ہے کہ بھارتی دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد تھے ۔ بھارتی لوک سبھا ( انڈین نیشنل اسمبلی) میں اپوزیشن لیڈر، راہل گاندھی، نے گرجتے برستے ہُوئے نریندر مودی پر یوں طعن کیا ہے :’’ آپ تو کہا کرتے تھے کہ ہم نے (مقبوضہ ) کشمیر میں شدت پسندی اور علیحدگی کی سب تحریکوں کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ مگر پہلگام واقعہ نے آپ کے سبھی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے ۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پہلگام کے واقعہ پاکستان کے خلاف د ورے پر تھے امریکی صدر پہلگام کا نے پہلگام بھارتی د کے ساتھ حملہ ا کیا ہے

پڑھیں:

بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات

آپریشن سندور کی ناکامی اور عالمی سطح پر پاکستان کے ہاتھوں رسوائی کے بعد سے بھارت نے مسلسل پاکستان کو بدنام کرنے کی منظم مہم شروع کر دی ہے، اسی سلسلے کی ایک ناکام کوشش کو ہماری مستعد سیکیورٹی ایجنسیز نے بے نقاب کیا ہے۔اس کوشش میں انڈین انٹیلیجنس ایجنسی نے ایک پاکستانی مچھیرے کو پاکستان رینجرز، نیوی اور آرمی کی وردیاں اور دیگر سامان خرید کر بھارت بھیجنے کا ٹاسک سونپا، تاہم ہماری سیکیورٹی اداروں کی بروقت کاروائی نے بھارت کے اس منصوبہ بندی کا سراغ لگا لیا۔ اور مجرم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔اس کارروائی کی مکمل تفصیل اور ملزم کا اقبالی بیان بمعہ تمام ثبوت یہاں پیش کیا جارہا ہے۔پاکستانی سیکوریٹی ایجنسیاں گہرے سمندری پانیوں میں بھارتی ایجنسیوں کی مشکوک حرکات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اکتوبر 2025 میں سکیورٹی اداروں نے مسلسل نگرانی کے بعد ایک بظاہر عام سے مچھیرے سے مسلح افواج کی وردیاں اور مشکوک سامان برآمد کیا ہے۔ یہ شخص کچھ عرصہ سے مختلف دوکانوں سے پاکستانی افواج کے استعمال کی چیزوں کا پوچھ گچھ کرنے کی وجہ سے ہماری نظروں میں تھا۔ مشکوک سرگرمیوں کی تصدیق کے بعد ایک مشترکہ انٹیلیجنس آپریشن میں اس شخص کو فوجی وردیوں اور دیگر سامان سمیت اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا، جب وہ کشتی کے ذریعے اس سامان کو بھارت سمگل کرنا چاہ رہا تھا۔گرفتاری کے بعد ملزم سے اس کے مقاصد، روابط اور ممکنہ جاسوسی نیٹ ورک کے بارے میں تفصیلی تفتیش کی گئی۔ اور اس کے موبائل فون کے فرانزک تجزیے کے بعد مندرجہ زیل حقائق سامنے آئے۔اعجاز ملاح نے بتایا کہ وہ ایک غریب مچھیرا ہے جو گہرے پانی میں جا کر مچھلی پکڑتاتھا- وہ بھارتی خفیہ ایجنسی کےلالچ کی بھینٹ چڑھ گیا، ستمبر 2025 میں بھارتی کوسٹ گارڈ نے اسے گہرے پانیوں میں مچھلی کا شکار کرتے ہوئے گرفتار کیا-

 بعد ازاں اُسے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جہاں بھارتی انٹلیجنس کے اہلکاروں نے اس سے ملاقات کی اوراسے بتایا کہ گرفتاری کے الزام کے تحت اسے بھارت میں دو سے تین سال قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔بھارتی اہلکاروں نے پیشکش کی کہ اگر وہ پاکستان کے اندر ان کے لیے کام کرے تو اسے رہا کیا جا سکتا ہے، جس پر اس نے لالچ اور دھمکیوں میں رضامندی ظاہر کی۔انہوں نے اسے کچھ سامان فراہم کرنے کی ہدایت کی جو اسے پاکستان جا کر جمع کرنا تھا اور بعد ازاں کشتی کے ذریعے بھارت پہنچانا تھا۔پاکستان نے اس مچھیرے کی اپنے ہینڈلر سے کی گئی وائس چیٹ بھی حاصل کر لی ہے۔ جس میں اس کو چھ پاکستانی مسلح افواج کی مخصوص ناپ کی وردیاں (آرمی، نیوی اور سندھ رینجرز)، نام کی پٹیاں (جن پر مخصوص نام: عبید، حیدر، سہیل، ادریس، صمد اور ندیم لکھے ہوں)، تین زونگ موبائل سم کارڈ (جن کا بلینک خریداری انوائس کراچی کی دکان کے ساتھ ہوں)، سگریٹ کے پیکٹ، ماچس، لائٹر اور پاکستانی کرنسی کے 100 اور 50 کے نوٹ فراہم کرنے کو کہا۔اعجاز نے کراچی کی مختلف دوکانوں سے مطلوبہ سامان کا انتظام کیا، جس کی تصویریں اس نے بھارتی انٹلیجنس کو بھیجیں۔ اعجاز کو 95 ہزار روپے سامان کی تصاویر بھجوانے کے عوض ادا کیے گئے، جبکہ بقیہ رقم سامان کی کامیاب ترسیل کے بعد ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔‏اکتوبر کے آغاز میں، وہ مبینہ طور پر مذکورہ سامان بھارت پہنچانے کے لیے سمندر کی سمت روانہ ہوا، تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا۔بھارتی سیاسی قیادت پاکستان دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے۔ اور آپریشن سندور کی شکست کو بہار کے ریاستی انتخابات سے عین پہلے ایک فالس فلیگ آپریشن کے زریعے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے.یہ میڈ ان پاکستان اشیاء سگریٹ ، لائٹرز ، اور کرنسی کسی ایسے جعلی مقابلے میں استعمال کرنے کا امکان ہے جس کے بعد یہ پرواپیگنڈہ کیا جا سکے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد میں براہ راست ملوث ہے-پاکستان نیوی اور سندھ رینجرز کی مخصوص وردیوں کی طلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جعلی کارروائی ممکنہ طور پر بھارتی ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں، خصوصاً کچھ یا بھوج میں انجام دینے کا منصوبہ ہے۔ اور اس سازش کو بھارت کی اسے علاقے میں ہونے والی جنگی مشقوں سے جوڑا جائے۔ان حاصل کردہ فوجی وردیوں اور دیگر سامان سے پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکاروں کی گرفتاری کا جھوٹا ڈرامہ بھی کیا جاسکتا ہے۔زونگ سم کارڈز اس لیے شامل کیے گئے تاکہ مبینہ آپریٹرز یا آپریشن کی فنڈنگ اور مواصلاتی رابطے چینی عناصر سے منسوب کیے جا سکیں۔پاکستان اس گھناؤنے بھارتی آپریشن کے تمام شواہد اپنے بین الاقوامی دوستوں کے سامنے بھی پیش کر رہا ہے تاکہ بھارت کا مذموم چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • بھارت : مندر میں بھگدڑ مچنے سے 7افراد ہلاک‘ درجنوں زخمی
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وینکٹیشور سوامی مندر میں بھگدڑ، 10 افراد ہلاک
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • ’صحتیابی کے مرحلے میں ہوں، ہر دن بہتر محسوس کر رہا ہوں‘، شریاس آئیر کا اسپتال سے پہلا پیغام