خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کی کابینہ کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے رویے کی شدید مذمت کی گئی ہے، ارکان نے بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے اس واقعے کی آڑ میں جارحیت کی کوشش کی تو بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ملکی سالمیت کے لیے ہم سب متحد ہیں، قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ ہمیشہ سے خطے کے امن کے لیے خطرہ رہا ہے، واقعے کے تناظر میں بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ افسوس ناک ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ مودی سرکار پہلگام واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ بھارتی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پر افسوس ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہے، تاہم خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت کہا کہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :