اسلام آباد: بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے تحریری طور پرآگاہ کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واستو کی دفتر خارجہ طلبی کی گئی جو تھوڑی دیر قبل دفتر خارجہ پہنچیں، پاکستان نے ایک ڈی مارش بھی بھارتی ناظم الامور کے حوالے کیا۔
دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو باضابطہ تحریری طور پر پاکستان کے فیصلوں سے آگاہ کر دیا، جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کے ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشی کو ناپسندیدہ قرار دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
بھارتی ڈیفنس، نیول اور ایئر اتاشی و سپورٹنگ سٹاف کو پاکستان چھوڑنے کے فیصلے اور پاکستان بھارتی ناظم الامور کو سفارتی تعلقات نچلی سطح پر لانے کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔
بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کرنے کے فیصلے اور سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھورنے، واہگہ چیک پوسٹ بند کرنے کے فیصلے سے متعلق بھی انتباہ جاری کیا۔ ،
علاوہ ازیں پاکستان نے بھارت کو باضابطہ تمام بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے سے بھی خبردارکر دیا جبکہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی یک طرفہ معطلی کے جواب میں شملہ و دیگر پاک بھارت معاہدے معطل کرنے کے امکانات کا بھی عندیہ دیا۔
سفارتی ذرائع کا مزید کہنا تھاکہ پاک بھارت تجارت بشمول بلواسطہ تجارت کی معطلی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا، فیصلے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت کی ہدایات کی روشی میں کیے گیے ہیں۔

 

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارتی ناظم الامور کے فیصلے سے دفتر خارجہ فیصلوں سے ا گاہ کیا کرنے کے

پڑھیں:

افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل سے نئی دہلی کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہو گا، جو بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ متقی کو بین الاقوامی سفری پابندیوں سے عارضی استثنادیا گیا ہے جس کے تحت وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان نئی دہلی کا دورہ کر سکیں گے۔

 یہ استثنا اس دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جسے طالبان انتظامیہ اور خطے کی دیگر طاقتیں دونوں ہی اہم سمجھتی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفارتی حلقے کئی مہینوں سے اس لمحے کی تیاری کر رہے تھے۔جنوری سے ہی بھارتی حکام بشمول خارجہ سیکرٹری وکرم مِسری اور سینئر آئی ایف ایس افسر جے پی سنگھ نے امیر خان متقی اور دیگر طالبان رہنماو ¿ں کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، جو اکثر دبئی جیسے غیر جانبدار مقامات پر ہوئے۔ دبئی میں وکرم مِسری اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات میں افغانستان کے لیے بھارت کی جاری انسانی ہمدردی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی پر مبنی امداد پر بات ہوئی۔

اصل موڑ 15 مئی کو، بھارت کے پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے فوراً بعد آیا، جب بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے امیر خان متقی سے فون پر بات کی۔ یہ 2021 کے بعد پہلی وزارتی سطح کی بات چیت تھی۔ اس موقع پر جے شنکر نے پہلگام دہشت گرد حملے کی طالبان کی مذمت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کے ساتھ بھارت کی ”روایتی دوستی“ کو دہرایا۔اس سے قبل اپریل میں طالبان نے کابل میں بھارتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پہلگام حملے کی مذمت کی تھی، جہاں بھارت نے اس حملے کی تفصیلات شیئر کیں۔ بھارت کے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اشارہ تھا کہ بھارت اور افغانستان دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی صفحے پر ہیں۔اس کے بعد بھارت نے افغانستان کو براہِ راست انسانی امداد میں اضافہ کیا، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور ترقیاتی تعاون شامل ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی
  • فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا اصولی مؤقف برقرار، دفتر خارجہ کی وضاحت
  • پاکستان کا مطالبہ ہے کہ ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم ہو ؛ دفتر خارجہ
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے،  جس کا دارالحکومت القدس  شریف ہو، دفتر خارجہ
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، دفتر خارجہ
  • پاکستان کشمیری عوام کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے؛دفتر خارجہ
  • آزاد کشمیر احتجاج: بھارتی وزارت خارجہ کا پاکستان سے جواب دہی کا مطالبہ
  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ
  • اعظم نذیر تارڑ سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات، دو طرفہ تعاون جاری رکھنے کا اعادہ