وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
— تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے امریکی ناظم الامور سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ہم نے متاثرین کے لیے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کی اور انہیں مالکانہ حقوق دیے ہیں۔
ترجمان وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ سے امریکا کی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے ملاقات کی جس میں امریکی قونصل جنرل، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری اور دیگر موجود تھے۔
ملاقات میں امریکا اور سندھ حکومت کے باہمی تعاون، ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات پر گفتگو ہوئی، اس دوران ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات،دو طرفہ امور پر تبادلۂ خیال بھی ہوا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل.
وزیرِ اعلیٰ سندھ اور امریکی ناظم الامور کے درمیان گفتگو میں زرعی ترقی، جدید زرعی ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور سرمایہ کاری پر بھی بات چیت ہوئی۔
ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور گھروں کی تعمیر پر بھی تبادلۂ کیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے متاثرینِ سیلاب کے لیے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کی اور انہیں مالکانہ حقوق دبے۔
امریکی ناظم الامور نے سندھ حکومت کی ترقیاتی کاوشوں پراظہارِ اطمینان کرتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے امریکی حکومت کے تعاون پر اظہارِ تشکر کیا۔
یہ ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکی ناظم الامور مراد علی شاہ نے کی ناظم الامور
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔