فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
فیصل بینک لمیٹڈ (ایف بی ایل) نے سال 2025 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں مستحکم مالیاتی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ میں ایف بی ایل کو 11.1 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع (پی بی ٹی) ہوا، جب کہ خالص منافع 5.1 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ پالیسی ریٹ میں کمی اور ٹیکس کی شرح 49 فیصد سے بڑھا کر 53 فیصد کیے جانے کے باعث بینک کی فی حصص آمدن (ای پی ایس) 4.
فیصل بینک کے کُل اثاثے 1.6 ٹریلین روپے، ڈپازٹس 1.1 ٹریلین اور خالص فنانسنگ 643 ارب روپے سے زائد رہی۔ بینک کا ایڈوانس ٹو ڈپازٹ (اے ڈی آر) کا تناسب 57.8 فیصد اور کیپٹل ایڈیکوسی ریشو (سی اے آر) 16.6 فیصد رہا، جو ریگولیٹری ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔
فیصل بینک کی شاندار مالیاتی کارکردگی اس کے کاروبار کے مستحکم بنیادی اصولوں، رسک مینجمنٹ کے دانشمندانہ طریقوں اور جدت پر توجہ مرکوز کرنے کی نشاندہی ہے۔ یہ اقدامات صنعت کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے بینک کی پوزیشن کو مزید مستحکم بناتے ہیں۔ بینک اپنے شراکت داروں کی پائیدار ترقی اور قدر فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
فیصل بینک کے چیئرمین میاں محمد یونس نے بینک کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا، ”الحمدللہ 2025ء کی پہلی سہ ماہی کے مالیاتی نتائج ہماری اسلامی بینکاری کی مضبوط اور مستحکم بنیاد کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ نتائج ہمارے بورڈ کے واضح اسٹریٹجک وژن اور انتظامیہ کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ ہم اپنے قابل قدر صارفین کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں جنہوں نے مسلسل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فیصل بینک کو اپنا پسندیدہ اسلامی بینکاری شراکت دار کے طور پر چُنا۔“
فیصل بینک کے صدر اور سی ای او یوسف حسین نے کہا، ”2025ء کا آغاز جس مثبت رفتار کے ساتھ ہوا ہے، وہ ہمارے مقصد پر مبنی اسلامی بینکاری ماڈل کی مضبوطی اور گہری بنیاد کا عکاس ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہماری کامیابی کی وجہ مسلسل ایسی جدید اور شریعت کے مطابق مالیاتی خدمات کی فراہمی ہے جو بااعتماد صارف تعلقات اور اعلیٰ معیار کی خدمات پر مبنی ہے۔ ایک ٹھوس بنیاد کے ساتھ ہم اپنے نیٹ ورک، ڈیجیٹل صلاحیتوں اور انسانی وسائل میں مسلسل سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی کی رفتار کو مزید تیز کرنے کے خواہاں ہیں۔“
شاندار مالیاتی ترقی، شریعت کے مطابق بینکاری میں مہارت اور واضح حکمت عملی کے ساتھ فیصل بینک بدلتے ہوئے مالیاتی منظرنامے میں موثر انداز میں آگے بڑھنے اور اصول پر مبنی پائیدار ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔