قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قوم کی آواز ہیں :صدر مملکت آصف علی زرداری
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے تمام فیصلے قوم کے دل کی آواز ہیں اور پوری قوم ان فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے جو ملکی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے کیے گئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے دوران کیا ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ نے صدر مملکت کو حالیہ دنوں بھارت کی جانب سے کیے گئے غیر ذمہ دارانہ اقدامات خاص طور پر پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی محسن نقوی نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے پس منظر میں پاکستان کے ردعمل سے متعلق تمام تفصیلات صدر مملکت کو فراہم کیں صدر آصف علی زرداری نے قومی سلامتی کمیٹی کے بروقت فوری اور دور اندیش فیصلوں کو سراہا اور کہا کہ ان فیصلوں کے ذریعے پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں میں قومی مفاد کا مکمل خیال رکھا گیا ہے اور ان کی بدولت دشمن کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا صدر مملکت نے کہا کہ پوری قوم اس وقت ایک مؤقف پر متحد ہے اور قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے نہ صرف ریاستی اداروں بلکہ ہر پاکستانی شہری کے دل کی آواز ہیں انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے غیر منطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا پاکستان ایک پُرامن ملک ہے لیکن اپنی سلامتی پر آنچ برداشت نہیں کرے گا اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دشمن کو یہ پیغام دینا ضروری تھا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور پاکستانی قوم ہر مشکل وقت میں متحد ہوکر اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور سلامتی کے تمام ادارے مکمل طور پر چوکس ہیں اور دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا تھا جس میں بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر اور فضائی حدود کو فوری طور پر بند کرنے اور تمام تجارتی روابط معطل کرنے کے اہم فیصلے کیے گئے تھے ان فیصلوں کو ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے تناظر میں انتہائی ضروری قرار دیا گیا ہے اور تمام ریاستی ادارے ان فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے سرگرم ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی کے ان فیصلوں صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے ہے اور
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔