سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
کراچی میں سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد صرافہ بازاروں میں ویرانی چھا گئی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں زیورات بنانے والے درجنوں کارخانے بند ہو چکے ہیں جبکہ سنار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کاریگر اپنے مستقبل کو لے کر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیاقت آباد کھارادر صدر اور کریم آباد جیسے علاقوں میں واقع سیکڑوں کارخانوں میں زیورات سازی کا کام مکمل طور پر رُک چکا ہے جس کے باعث وہاں کام کرنے والے کاریگروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ جب سے سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیاقت آباد صرافہ بازار سے وابستہ بہتر سالہ فرید احمد جو گزشتہ ساٹھ برس سے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہاں دن رات مشینیں چلتی تھیں ہر طرف کام کا شور ہوتا تھا لیکن اب ایک ایک کرکے کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا روزگار بھی ختم ہو گیا تو بڑھاپے میں گھر کیسے چلے گا شادی کا سیزن ہونے کے باوجود صرافہ بازاروں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں ایک مقامی سنار نے بتایا کہ لوگ اب صرف چھوٹے موٹے زیورات خرید رہے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صرف عام عوام کو ہی نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے رواں سال جنوری میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ تینتیس ہزار سات سو گیارہ روپے تھی جو اب بڑھ کر دو لاکھ بہتر ہزار چھے سو روپے تک پہنچ چکی ہے اور یہی اضافہ زیورات کے کاروبار کو مفلوج کر رہا ہے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید کارخانے بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہزاروں افراد کا روزگار داؤ پر لگ سکتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سونے کی
پڑھیں:
جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جاپانی میڈیا کے مطابق ناگویا کے 38 سالہ تاکویا ہیگاشیموتو نے فوڈ ڈیلیوری ایپ “ڈیماے کین” کی کینسل / ریفنڈ پالیسی میں موجود سسٹم خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو سال میں ایک ہزار سے زیادہ آرڈرز بغیر ادائیگی وصول کیے۔
وہ contactless delivery کا آپشن منتخب کرتا اور آرڈر پہنچنے کے باوجود کمپنی کو دعویٰ کرتا کہ اسے کھانا نہیں ملا، جس پر کمپنی اسے رقم واپس کر دیتی۔
تفصیلات کے مطابق اس شخص نے ایک نہیں بلکہ 124 جعلی اکاؤنٹس بنائے، فیک نام اور ایڈریس استعمال کیے، پری پیڈ کارڈز سے رجسٹریشن کرتا اور کچھ دن بعد ممبرشپ کینسل کر دیتا تھا، اسی وجہ سے یہ فراڈ طویل عرصہ پکڑا نہیں جا سکا۔ اندازے کے مطابق اس نے تقریباً 24 ہزار ڈالرز یعنی 67 لاکھ روپے سے زائد کے آرڈرز بغیر ادائیگی حاصل کیے۔
جاپانی پولیس نے تاکویا ہیگاشیموتو کو گرفتار کرلیا ہے، اور تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ کئی سال سے بے روزگار ہے، پہلے صرف آزمایا تھا لیکن جب مفت کھانا ملنے لگا تو یہی سلسلہ جاری رکھا۔