بجلی چوری کے خلاف لیسکو کا بڑا آپریشن، 35 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
شاہد سپرا:لیسکو سب ڈویژن کی ٹیموں نے مختلف علاقوں میں بجلی چوری کے خلاف مؤثر کارروائیاں کرتے ہوئے 35 افراد کو بجلی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
ایس ڈی او جیا بگا آصف خان کے مطابق بجلی چور ڈائریکٹ سپلائی کے ذریعے بجلی کا استعمال کر رہے تھے جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کے میٹرز اتار لیے گئے۔ پکڑے گئے افراد میں ٹیوب ویل صارفین بھی شامل ہیں، جو بڑی مقدار میں بجلی چوری کر رہے تھے۔
اسرائیلی جارحیت کیخلاف 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
ایکسئین رائیونڈ ڈویژن علی رضا کا کہنا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے اور ان پر لاکھوں روپے کے ڈی ٹیکشن بل بھی چارج کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بجلی چوری
پڑھیں:
نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں گوٹھ گلاٹو کے باعزت شہری شیر علی گولاٹو کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے گوٹھ گولاٹو پہنچ کر شہید شیر علی گولاٹو کی نماز جنازہ پڑھائی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شیر علی گولاٹو کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔ جیکب آباد شہر کے وسط میں، مین روڈ پر ہجوم کے بیچوں بیچ ایک معصوم شہری کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔ اہم مقامات پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں، تاکہ مجرموں کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہو۔ اور پولیس فورس کو لاوارث نہ چھوڑا جائے، ان کے وسائل، تحفظ اور حوصلے بحال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو کے مارے جانے پر ایک نام نہاد قبائلی سردار نے پولیس اہلکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو انصاف کا خون اور قانون کی توہین ہے۔ مگر اس ظلم پر تمام ریاستی ادارے اور عدلیہ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کا پیچھا کرنے اور سیاسی انتقام سے فارغ ہو چکے ہیں، تو اب انہیں چاہئے کہ ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کا تعاقب کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو سکے۔ کیونکہ اس وقت پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔