احتجاجی کال بھارت کی جانب سے  وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامی افراد کو ڈومیسائل جاری کرنے کی پالیسی کے خلاف دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹ ڈاؤن ہڑتال ہے۔مقبوضہ کشمیر میں آج معمولاتِ زندگی مکمل طور پر معطل رہیں گے۔ یہ شٹ ڈاؤن ہڑتال کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر بھارت کے متنازع اقدامات کے خلاف بھرپور احتجاج کے طور پر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کے دن وادی میں مکمل ہڑتال کی جائے گی، جس کا مقصد بھارتی حکومت کے ظالمانہ قوانین اور ناپاک عزائم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ احتجاجی کال بھارت کی جانب سے  وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامی افراد کو ڈومیسائل جاری کرنے کی پالیسی کے خلاف دی گئی ہے۔

حریت قیادت کا کہنا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شناخت کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ مقبوضہ وادی میں شٹ ڈاؤن کے دوران سرینگر میں احتجاجی مارچ  بھی کیا جائے گا، جہاں کشمیری عوام سڑکوں پر نکل کر متنازع بھارتی قوانین کے خلاف آواز بلند کریں گے۔حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وقف قانون میں ترمیم دراصل ایک بڑی سازش کا حصہ ہے، جس کا مقصد کشمیریوں کی مذہبی خودمختاری کو محدود کرنا اور مقبوضہ علاقے کے اصل باشندوں کو بے اختیار کرنا ہے۔

علاوہ ازیں حریت قیادت نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے تحریک آزادی کو بدنام کرنے  کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ بھارت عالمی سطح پر کشمیری جدوجہد کو دہشت گردی کے طور پر پیش کر کے سچ کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنائے۔ کشمیری عوام پر جبر، ان کی تحریک آزادی کو دبانے کے ہتھکنڈے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کل جماعتی حریت کانفرنس کی کے خلاف

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت