Islam Times:
2025-09-18@13:22:29 GMT

بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ

اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT

بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان بحران در بحران کا شکار ہے۔ بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے۔ بلوچستان میں جماعت اسلامی کے سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے موضوع پر جلد اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس منعقد کریں گے۔ نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفود سے بھی ملاقاتیں ہوچکی ہے۔ بے گناہ انسانوں کا قتل قابل مذمت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ قابض فوج موجود ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کے پاس معاہدہ معطل کرنے کا اختیار نہیں۔ شرمناک عمل ہے کہ بلوچستان میں خواتین کی تذلیل اور گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار لیاقت بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان، سابق امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، ڈاکٹر عطاء الرحمان، عبدالمتین اخونزادہ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے امور کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو بلوچستان میں جاری بحران در بحران کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس حوالے سے بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ فوج قابض ہے۔ لاکھوں فوجیوں کے باوجود ایسے واقعات ہندوستان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہلی سے پاکستان پر پروپیگنڈے کی صورت میں خطرات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کو ایک طرفہ طور پر معطل کیا گیا ہے۔ بھارت کے پاس معاہدے کو معطل کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان بحران کے حل کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کرے گی تاکہ سب کو مل بیٹھ کرکے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم آپس کے اختلافات ختم کرکے اپنے مسائل کو افہام و تفہیم اور مذاکرات سے حل کریں، کیونکہ مذاکرات سے ہی مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ہے۔ فلسطینی ظلم کے خلاف مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ 26 اپریل کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔ پورا ملک اس وقت بڑھے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ عوام کے حق رائے دہی کو ہائی جیک کیا گیا ہے۔ ریاست کا پورا نظام مفروج ہوچکا ہے۔ ریاستی ادارے اور عوام کے درمیان فاصلے پیدا ہوچکے ہیں۔ سازش کے تحت ججوں میں تقسیم پیدا کی گئی ہے۔ عدلیہ کے فیصلے بھی مشکوک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کا حق بنتا ہے کہ بلوچستان لوگوں کے آواز سنے۔ بلوچستان میں ٹرین کا ایک المانک واقعہ پیش آیا۔ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ وفاق سے صوبوں کی شکایت بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند ہوجاتی ہے شاہراہوں کی بندش سے وفاق کو آنکھیں کھلنی چاہیے۔ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔ بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل صوبہ ہے، مگر یہاں کا نوجوان ناراض ہے۔ بلوچستان سے ریاست سے متعلق خیر کے کلیمات موجود نہیں۔ بلوچستان میں انسانوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کہا اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں بلوچستان میں قومی کانفرنس جماعت اسلامی کہ بلوچستان بلوچستان کے نے کہا کہ انہوں نے حوالے سے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • مولانا ہدایت الرحمن کی ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے سے ملاقات
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائےگا، آل پارٹیز کانفرنس
  • پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند