دل کی دھڑکن معمول پر لانے کے لیے چاول کے دانے سے بھی چھوٹا پیس میکر تیار
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لاہور:
امریکی نارتھ ویسٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی پیس میکر تیار کر لیا ہے جو چاول کے دانے سے بھی چھوٹا ہے اور دل کی دھڑکن معمول پر لانے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
ماہرین کے مطابق اس جدید پیس میکر کی خاص بات یہ ہے کہ اسے جسم میں داخل کرنے کے لیے کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہو گی، بلکہ اسے صرف ایک سرنج کے ذریعے انجیکٹ کیا جا سکے گا۔ یہ پیس میکر فوری طور پر دل کی بے ترتیب دھڑکن کو قابو میں لا کر مریض کی جان بچا سکتا ہے۔
نارتھ ویسٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیس میکر قدرتی اور جسم دوست مادّوں سے بنایا گیا ہے، جس کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر جسم کو اس کی مزید ضرورت نہ رہے تو یہ آہستہ آہستہ خود بخود جسم میں جذب ہو جائے گا اور اس کے لیے دوبارہ آپریشن کر کے نکالنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دل کے مریضوں کے علاج میں ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے اور توقع ہے کہ یہ پیس میکر جلد عام دستیاب ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
محکمۂ جنگلی حیات پنجاب نے صوبے بھر میں طوطوں کی لازمی رجسٹریشن کی پالیسی نافذ کر دی ہے، جس کا مقصد نایاب اقسام کے تحفظ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام ہے
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجر لاہور ریجن عدنان وڑائچ کے مطابق ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے مالکان کو ایک ہزار روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔
Punjab Wildlife Department Makes Parrot Registration Mandatory to Protect Endangered Species
FIND MORE: https://t.co/DQKgdf12iG#LatestUpdates #Punjab #Wildlife #Department #Parrot #Registration #Mandatory #Protect #Endangered #Species #Lahore #TTI pic.twitter.com/JO6P6fVmL4
— The Truth International (@ttimagazine) September 17, 2025
رجسٹریشن کے بعد پرندے کو ایک انگوٹھی نما ٹیک لگائی جائے گی، جس پر منفرد شناختی نمبر درج ہوگا۔
یہ پالیسی صرف دکانداروں اور کمرشل بریڈرز ہی نہیں بلکہ گھروں میں پالے گئے طوطوں پر بھی لاگو ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی رجسٹرڈ طوطے کی افزائش سے بچے نکلیں تو ان کی علیحدہ رجسٹریشن بھی لازمی ہوگی۔
محکمہ نے واضح کیا ہے کہ جنگلی پرندوں اور جانوروں کی کھلی فروخت پر پابندی برقرار رہے گی، جس میں لاہور کی مشہور ٹولنٹن مارکیٹ بھی شامل ہے۔ صرف لائسنس یافتہ بریڈرز اور رجسٹرڈ ڈیلرز کو اجازت دی جائے گی۔
ماہرین جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کئی مقامی اقسام کے طوطے تیزی سے کمی کا شکار ہیں، اور یہ اقدام ان کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں