جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :آذربائیجان قدیم زمانے سے شاہراہ ریشم پر ایک اہم خطہ رہا ہے۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت لاجسٹکس چینلز کی بہتری کے ساتھ ، عالمی سپلائی چین میں بطور اہم مقام آذربائیجان کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیئوف کے حالیہ دورہ چین کے دوران چین اور آذربائیجان کے تعلقات کو جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں اپ گریڈ کیا گیا اور چین اور آذربائیجان نے باہمی ویزا استثنیٰ کے معاہدے پر دستخط کیے۔
چائنا میدیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں انہوں نے اپنی آنکھوں سے چین کی تیز رفتار ترقی اور غیر معمولی تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے۔ آذربائیجان چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو میں شامل ہوگیا ہے۔ آذربائیجان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی حمایت اور شرکت کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے قومی مفادات سے متعلق مرکزی امور پر اتحاداور تعاون کیا ہے اور خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے۔
آذربائیجان ایک چین کے اصول کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تائیوان کے خطے میں غیر قانونی انتخابات کی کھلے عام مذمت کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہے۔ صدر علیئوف کا ماننا ہے کہ جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں۔اس وقت آذربائیجان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کے 7 فیصد سے بھی کم ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر مجموعی بیرونی قرضوں سے 14 گنا زیادہ ہیں۔آذربائیجان نے بے روزگاری اور غربت کی شرح کو 5 فیصد تک کم کیا ہے اورملک کی معیشت کو متنوع بنایا گیا ہے۔ علیئوف نے کہا کہ گرین ڈویلپمنٹ اس وقت آذربائیجان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور چین نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آذربائیجان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت اگلے پانچ سال میں تقریباً دوگنی ہو جائے گی۔ ان میں سے 6 ہزار میگاواٹ شمسی اور پون بجلی سے اور 500 میگاواٹ پن بجلی سے پیدا کی جائےگی۔صدر علیئوف نے کہا کہ آذربائیجان کثیرالجہتی کا بھرپور حامی ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنا دونوں فریقوں کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ گلوبل ساؤتھ کے ارکان کی حیثیت سے چین اور آذربائیجان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے حوالے سے کثیر الجہتی اور عالمی امن و ترقی میں زیادہ خدمات سرانجام دینے کے لئے مل کر کام کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی صحت مند اور منظم ترقی کو فروغ دینے پر زور چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی صحت مند اور منظم ترقی کو فروغ دینے پر زور چینی صدر کی صدارت میں موجودہ معاشی صورتحال اور معاشی امور پر اجلاس چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ فیڈریشن کے مابین تعاون ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر چین کے ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کی آبنائے تائیوان سے امریکی جنگی جہاز کے گزرنے پر مکمل نگرانیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے انیشی ایٹو چینی صدر چین اور کیا ہے چین کے سے چین ہے اور
پڑھیں:
وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر براۓ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔
ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔
اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔
صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔