قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پاکستان معدنی وسائل کے اعتبارسے دنیاکے ان چندممالک میں شامل ہے جہاں قدرتی دولت بے شمارہے۔پاکستان میں معدنیات کے ذخائر کو عمومی طور پر تین بڑی اقسام میں تقسیم کیاجاتا ہے۔ اسٹریٹجک منرلز میں تانبا،سونا، لیتھیئم،ریئرارتھ منرلز،کرومائٹیہ دفاعی ، الیکٹرانکس اورگرین ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتے ہیں۔ انرجی منرلزمیں کوئلہ،یورینیئم، گیس وتیلتوانائی اور جوہری پروگراموں میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ صنعتی و قیمتی پتھرنمک چونا پتھر، جپسم، بیراٹ، ماربل، زمرد، یاقوت، نیلمیہ تعمیرات، زراعت اور جیولری انڈسٹری میں استعمال ہوتے ہیں۔
معدنیات کے ذخائرنہ صرف ملک کی اقتصادی بحالی میں اہم کردارادا کرسکتے ہیں بلکہ اسے عالمی منڈی میں ایک اسٹریٹجک پوزیشن پربھی لاسکتے ہیں۔ تاہم، ان وسائل سے مکمل فائدہ نہ اٹھانابیورو کریسی، سیکورٹی، سیاسی عدم استحکام اورشفافیت کے فقدان جیسے مسائل کی نشاندہی کرتاہے۔یہ معدنیات نہ صرف ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کے لئے بھی کشش کاباعث ہیں۔
اگرچہ سندھ کوبلوچستان کی طرح معدنیات کامرکزنہیں سمجھاجاتا،لیکن اپریل2025ء کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق صرف سندھ تھرپارکر میں 185 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجودہیں جواسے نہ صرف دنیاکے سب سے بڑے لیگنائٹ کوئلے کے حامل علاقوں میں شامل کرتے ہیں بلکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کے لئے کئی دہائیوں تک کافی ہوسکتا ہے ۔اسے عالمی سطح پرکوئلہ مرکزکانام دیاگیا ہے۔تھرکاعلاقہ دنیاکے ساتویں بڑے لیگنائٹ کوئلے کے ذخیرے کاحامل ہے۔ یہاں سے حاصل ہونے والاکوئلہ کئی توانائی منصوبوں کا ایندھن فراہم کررہاہے،جن میں تھرکول پاورپلانٹس،چینی کمپنیوں کی سی پیک کے تحت سرمایہ کاری میں پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ چلنے والے ماڈل بجلی کے کارخانے اسی کوئلہ سے چل رہے ہیں۔
جپسم سندھ میں دادواورجامشوروکے علاقوں میں وافرمقدارمیں پایاجاتاہے اورتعمیراتی صنعت میں دیواریں بنانے اورسیمنٹ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے ۔سندھ میں نوری آباد،ٹھٹھہ وغیرہ میں سونے اورپتھرکے وسیع ذخائرہیں اوریہ سیمنٹ فیکٹریوں کے بنیادی خام مال میں استعمال ہوتا ہے۔ جیولوجیکل سروے کے مطابق(نگرپارکر) سندھ میں بھی سونے کے ذخائرکی نشاندہی ہوئی ہے،تاہم تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں۔ تاہم ایک عرصے سے ننگرپارکر کے پہاڑی سلسلوں سے گلابی اورسفیدرنگ کے گرینائٹ پتھراورماربل نکالے جا رہے ہیں۔ یہ پتھر تعمیرات، برآمدات اور فرنیچر انڈسٹری میں کام آتے ہیں۔مری گیس فیلڈزسندھ کی توانائی خودکفالت کابڑاذریعہ ہیں۔یہ ذخائرسندھ کوتوانائی کامرکز بناتے ہیں۔
جیساکہ ہم جانتے ہیں کہ بلوچستان کو بجا طور پرپاکستان کا ’’منرل ہب‘‘ کہاجاتاہے۔اس کی زمین معدنیات کامرکزہے اوراسی لئے بلوچستان میں دشمن قوتیں شورش پھیلارہی ہیں۔ریکوڈک اورسیندک سونے اورتانبے کی کانیں بلوچستان کی معدنیات کے وہ چھپے ہوئے قدرتی خزانے ہیں جوملک کی تقدیرسنوارنے کے لئے کافی ہیں۔ مشہور ریکوڈیک پراجیکٹ میں 2022ء کے معاہدے کے مطابق بیرک گولڈ کینیڈین کمپنی کا 50 فیصد، صوبہ بلوچستان25 فیصداور مرکز حکومت پاکستان 25 فیصدحصص کے شراکت دارہیں۔ریکوڈیک میں 9-5ملین اونس سونے کے5-41ملین ٹن تانبے کے ذخائرموجودہیں اوراس کے علاوہ دنیاکے سب سے بڑے غیردریافت شدہ کاپرکے ذخائربھی دریافت ہوئے ہیں۔ اس پراجیکٹ کی پیداواری صلاحیت ایک اندازے کے مطابق 4لاکھ ٹن سالانہ تانبہ اورڈھائی لاکھ اونس سالانہ سوناپرمشتمل ہے۔کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ نے پہلے مرحلے میں2028ء میں ساڑھے پانچ بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کااعلان کیاہے۔انہوں نے ڈھائی لاکھ ٹن تانبہ اوردولاکھ اونس سالانہ پیداوار کا کاہدف رکھاہے جسے وہ بتدریج سرمایہ کاری بڑھاتے ہوئے پیداوارمیں بھی اضافہ کریں گے۔ وزارت پیٹرولیم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فی الحال ہرسال1.
چاغی کاعلاقہ،جسے ’’سویاہوادیو‘‘ بھی کہا جاتا ہے، معدنی دولت سے مالامال ہے۔جس کے بارے میں اسے پاکستان میں معدنیات کاسب سے بڑاگڑھ کہاجا رہاہے۔ضلع چاغی میں واقع یہ علاقہ دنیاکے سب سے بڑے تانبے اورسونے کے ذخائرمیں شامل ہے۔ ابھی تک اس کاتخمینہ لگانے کے لئے ماہرین کی تحقیقی کمیٹیاں کام کررہی ہیں۔چاغی اورخضدارمیں لیتھیئم وریئرارتھ منرلزکی موجودگی کے مضبوط شواہد کے بعداس پرکام شروع ہوچکاہے۔خضدار،قلات، مستونگ،لسبیلہ اورمسلم باغ قلعہ سیف اللہ میں بیراٹ،لیتھیئم،ریئر ارتھ منرلزفلورائٹ،سیسہ وزنک اورکرومائٹ کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں۔ مقامی صنعتوں کے لئے سررینج، مچِ، ڈگی،خوست میں وافرمقدارمیں کوئلہ موجودہے۔
اسی طرح 1973ء میں پہلا میٹالک مائننگ پروجیکٹ سیندک میں چینی کمپنی کی نگرانی میں تانبہ اورسونانکالنے کاعمل شروع ہو چکاہے جہاں سینکڑوں ملین ٹن خام مال کے پیداواری عمل کا آغازہوچکاہے لیکن عالمی سازش کے تحت بھارت اپنے غیرملکی آقائوں کی پشت پناہی سے ان مخصوص علاقوں میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بد امنی اورشورش پھیلاکرسیکورٹی کی غیریقینی صورتحال کاپروپیگنڈہ کرکے غیرملکی سرمایہ کاروں کے درمیان شکوک وشبہات بڑھانے کی کوشش کررہاہے جس کامقابلہ ہماری پاک افواج بڑی جوانمردی سے کررہی ہے ۔تاہم بیوروکریسی کی رکاوٹوں،شفافیت کے فقدان کی وجہ سے مقامی افرادکی شکایات اوربداعتمادی کوفوری دورکرنے کی بھی اشدضرورت ہے۔نیشنل ریسورسز لمٹیڈ کے حالیہ دعویٰ کے مطابق تنگ کور(چاغی) میں نئے سونے اورتانبے کے ذخائرملے ہیں۔کمپنی کے مطابق عالمی ماہرین اورسرمایہ کاراس میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔یہ دریافت ریکوڈک اورسیندک کے بعدایک نیاباب کھول سکتی ہے، بشرطیکہ اس پرسنجیدگی سے عمل ہو۔
خیبر پختونخوا بھی ہمارے ملک کی قسمت بدلنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ یہ صوبہ صرف قدرتی حسن میں ہی نہیں بلکہ معدنیات میں بھی مالا مال ہے۔ خیبرپختونخوا پہاڑوں کے نیچے چھپے خزانے قیمتی پتھروں کی شکل میں موجود ہیں۔ عالمی جیولری مارکیٹ میں بلند مقام وادی سوات میں زمرد، ہنزہ میں یاقوت، مردان میں گلابی ٹوپاز کٹلاگ، چترال میں ایکو امرین، نیلم ویلی میں نیلم، کو ہستان میں پیریڈوٹ کا وافر ذخیرہ دریافت ہو چکا ہے۔ جواہرات اور انرجی ریزروز کا پوشیدہ خزانہ جس کی عالمی مارکیٹ میں اربوں ڈالر کی مارکیٹ موجود ہے ۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں استعمال ہیں بلکہ کے مطابق کے لئے
پڑھیں:
اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ کے انداز میں کام کرنے والا ایک سادہ سا عمل مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے استعمال کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
یہ تحقیق یونیورسٹی آف سرے کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں انہوں نے انسانی دماغ کے حیاتیاتی اعصابی نظام سے براہ راست متاثر ہو کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی: ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘سائنسی جریدے نیورو کمپیوٹنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ماڈل بنایا ہے جسے ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘ (ٹی ایس ایم) کہا جاتا ہے۔
یہ نظام انسانی دماغ کی طرح ہر نیورون کو دوسرے نیورون سے منسلک کرنے کی بجائے ہر ’نیورون‘ کو صرف قریبی یا متعلقہ نیورونز سے جوڑتا ہے جیسا کہ روایتی ڈیپ لرننگ ماڈلز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا
اس طرح ٹی ایس ایم توانائی کے ضیاع کو کم کرتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جبکہ درستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔
تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سرّی کے کمپیوٹیشنل بایولوجی کے ماہر ڈاکٹر رومن باؤر نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہین نظاموں کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے اور کم توانائی خرچ کرتے ہوئے بھی اعلیٰ کارکردگی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بڑے اے آئی ماڈلز کی تربیت میں ایک ملین کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی صرف ہو سکتی ہے جو موجودہ رفتار کے لحاظ سے پائیدار نہیں
دماغ سے متاثر انہانسڈ ٹی ایس ایم ایک قدم آگےتحقیقی ٹیم نے اس تصور کو مزید ترقی دیتے ہوئے انہانسڈ ٹی ایس ایم متعارف کرایا جس میں ایک حیاتیاتی تراش خراش کا عمل شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
یہ وہی عمل ہے جو انسانی دماغ میں سیکھنے کے دوران ہوتا ہے جب غیر ضروری اعصابی روابط آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔
نتائج کے مطابق ای ٹی ایس ایم ماڈل نے 99 فیصد تک غیر ضروری کنکشن ختم کر دیے یعنی تقریباً تمام اضافی روابط ہٹا دیے گئے پھر بھی اس کی درستگی روایتی نیورل نیٹ ورکس کے برابر رہی۔
حیران کن نتائجنئے ماڈل کے فوائد میں تربیت کا تیز تر عمل، کم میموری کا استعمال اور توانائی کی کھپت میں 99 فیصد تک کمی شامل ہیں۔
یہ نظام نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے بھی کم توانائی استعمال کرتا ہے۔
مستقبل کی سمت: دماغ جیسے کمپیوٹرزتحقیقی ٹیم اب یہ جانچنے میں مصروف ہے کہ اس طریقے کو نیو مورفک کمپیوٹنگ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایسے کمپیوٹرز جو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے کی نقل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں توانائی کے بحران اور پائیداری کے حوالے سے ایک انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ
انسانی دماغ سے متاثر نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف کارکردگی بڑھا سکتی ہے بلکہ توانائی کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل قدرتی ذہانت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انہانسڈ ٹی ایس ایم اے آئی ٹی ایس ایم قدرتی دماغ اور اے آئی