اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام اور نقطہ نظر میں بہتری کا اعادہ کیا۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے سربراہ نے عالمی مالیاتی اور سرمایہ کاری اداروں بشمول جے پی مورگن، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، ڈوئچے، جیفریز اور اہم کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے سینئر ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں کیں، اور انہیں پاکستان کی جانب سے اپنی معیشت کے استحکام کے حوالے سے ہونے والی ٹھوس پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایک دانشمندانہ مانیٹری پالیسی، مسلسل مالی استحکام کی کوششوں کے ساتھ مل کر ملک میں میکرو اکنامک استحکام کا باعث بنی ہے۔

جمیل احمد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گزشتہ 2 سال کے دوران ہیڈ لائن افراط زر میں تیزی سے کمی آئی ہے، اور مارچ میں یہ کئی دہائیوں کی کم ترین سطح 0.

7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

مزید برآں بنیادی افراط زر بھی 22 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ پر آ گیا، اور توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس میں مزید کمی آئے گی، ہیڈ لائن افراط زر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

بیرونی کھاتوں کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے بفرز میں نمایاں معیار ی اور مقداری بہتری آئی ہے، فروری 2023 ء میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس کے فارورڈ واجبات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ریزرو کی تعمیر کے پچھلے واقعات کے برعکس ، بیرونی بفرز میں جاری اضافہ بیرونی قرضوں کے مزید جمع ہونے کی وجہ سے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری شعبے کے بیرونی قرضوں میں جون 2022 کے بعد سے مطلق طور پر اور جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر کمی آئی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بہتری اسٹیٹ بینک کی بیرونی جھٹکوں بشمول تجارت سے متعلق جاری عالمی غیر یقینی صورتحال کے خلاف معیشت کی لچک پیدا کرنے پر پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک نے بیرونی کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس کے درمیان فاریکس خریداری کے ذریعے یہ بفرز بنائے ہیں، اسٹیٹ بینک جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف رکھتا ہے۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے اس بات پر اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

عالمی اداروں کا بھارتی میڈیسن پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) عالمی اداروں باالخصوص ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یو این ایڈز کی جانب سے جان لیوا امراض سے تحفظ کے لیےبھارتی میڈیسن پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی اداروں بشمول ڈبلیو ایچ اواور یو این ایڈز کی جانب سے جان لیوا امراض ٹی بی اور ایچ آئی وی کی میڈیسن کے لیے بھارت پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور یو این ایڈز نے دوائیں مقامی طور پر تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشناور یو این ایڈز نے عالمی اداروں کی مقامی فارما کمپنیوں کو ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ میڈیسن تیار کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایچ آئی وی اور ٹی بی کی دوائیں خود تیار کرنی ہوں گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً3لاکھ50 ہزار ایچ آئی وی مریض ہیں، جس میں حیرانی کی بات یہ ہے کہ دوا صرف 5 ہزارمریض لیتے ہیں۔
مذکوہ حوالے سے یو این ایڈزنے بتایا ہے کہ ہر سال 6 لاکھ نئے ٹی بی مریض سامنے آتے ہیں، جس کے لیے مقامی دوا کی تیاری کا نہ ہونا افسوس ناک ہے جبکہ ہزاروں پاکستانی دواو¿ں میں سے ڈبلیو ایچ او سے صرف 4 پاکستانی دواﺅں کی منظوری ہے۔
دوسری طرف مرکزی حکام کے مطابق مقامی دوا ساز کمپنیوں کی عالمی معیار کی منظوری لینے میں دلچسپی کم ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی جلد ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا جیسے امراض کی دوا کے لیے کمپنیوں سے درخواستیں لے گی، جس میں مذکورہ عالمی اداروں کو عالمی معیار کی ریگولیٹری سطح پر لانے میںمعاون ثابت ہوگا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ وفاقی حکومت نے صوبوں کو ایچ آئی وی اور دیگر اہم دواو¿ں کو ضروری دواو¿ں کی فہرست میں ڈالنے کے احکامات جاری کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کا عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے، شہباز شریف
  • بجٹ 26-2025: ٹیکس میں کمی کے بعد کیا ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی؟
  • پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا، معاشی استحکام کا سفر ایک معجزہ ہے : وزیرِاعظم
  • ہم ڈیفالٹ کے دہانے سے اٹھ کر معاشی استحکام کی طرف آئے ہیں: عطا تارڑ
  •  خطے کے استحکام میں روس کا کردار کلیدی، تعلقات بہتر ہوئے ہیں:    صدر زرداری 
  • عالمی اداروں کا بھارتی میڈیسن پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ
  • سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • ٹی بی اور ایچ آئی وی کی دواؤں میں بھارت پر انحصار کم کیا جائے، عالمی اداروں کا پاکستان سے مطالبہ
  • پاکستان کا قرضہ 6.7 فیصد بڑھ کر 760 کھرب روپے سے متجاوز
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری