WE News:
2025-06-11@19:34:31 GMT

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کب قانونی ہونے جا رہی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کب قانونی ہونے جا رہی ہے؟

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو اب تک کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں لیکن حکومت کی جانب سے کرپٹو کونسل کے قیام سے اس چیز کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اب حکومت کرپٹو کرنسی کو قانون کے دائرے میں لانے کے حوالے سے دلچسپی رکھتی ہے۔

رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں حکومت کی جانب سے کرپٹو کونسل کا قیام تو کردیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد خاموشی دیکھی گئی ہے، اس وقت کرپٹو کونسل میں کرپٹو کرنسیوں کو قانون کے دائرے میں لانے کے حوالے سے کیا پیشرفت ہو رہی ہے؟ کب تک کرپٹو پاکستان میں قانونی حیثیت اختیار کر سکتی ہے؟ وی نیوز نے ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کرپٹو کونسل کا بٹ کوائن مائننگ کے لیے اضافی بجلی استعمال کرنے کا مشورہ

حکومت کی جانب سے کرپٹو ایڈوائزری سے منسلک معاملات کو دیکھنے والے اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ظفر پراچہ نے کہاکہ کونسل کے حوالے سے جتنی تیزی سے کام ہوا تھا، اب ایسا لگ رہا ہے کہ عالمی سطح پر دیگر معاملات آڑے آنے کی وجہ سے کرپٹو سے منسلک کاموں میں سستی آچکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گوکہ کونسل اپنا کام کررہی ہے لیکن مجھے کرپٹو کرنسیاں ملک میں اتنی جلدی قانونی شکل اختیار کرتے ہوئے نظر نہیں آتیں، اس کا فریم ورک تیار کرنے میں وقت لگے گا، کیونکہ کسی بھی ملک میں ابھی تک اس پر اتنا زیادہ کام نہیں ہوا اور پاکستان تو ان کے سامنے چھوٹی سی معیشت ہے۔

عالمی سطح پر مہنگائی اور دوسرے فیکٹرز پر گفتگو کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہاکہ بہت تیزی سے چیزیں بدل رہی ہیں، جیسے سونے کی قیمت میں اضافہ، تجارت کے مسائل، ٹیرف وار اور دیگر ایشوز شامل ہیں، اس لیے کرپٹو کے بارے میں کافی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا، کیونکہ کرپٹو کرنسی کا ریٹ تیزی سے بدلتا ہے۔ اس کے علاوہ اکاؤنٹس ہیک بھی ہو جاتے ہیں، فی الحال کرپٹو میں سرمایہ کاری اتنی محفوظ نہیں، ہمیں بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ امریکی دباؤ اور ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کرپٹو کے حوالے سے باتیں کی تھیں اس سے پاکستان میں بھی معاملے جلدی سے آگے بڑھے، اور ایسے لگ رہا تھا کہ ابھی ہی اس کو قانونی قرار دے دیا جائے گا۔

’کرپٹو کے حوالے سے کافی زیادہ کام کی ضرورت ہے، اور ابھی اس پر کام ہو بھی رہا ہے، اس بارے میں یہ بھی کہنا قبل از وقت ہے کہ اس سارے فریم ورک کو تیار ہونے میں کتنا وقت لگے گا، مگر میرے اندازے کے مطابق قریباً ایک سال کا وقت مزید درکار ہوگا۔‘

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کی قانونی حیثیت جہاں پاکستان کو باقی دنیا کے ساتھ دوڑ میں شامل کر سکتی ہے، وہیں پر اس کا پاکستان میں استعمال پاکستان کے حق میں اتنا مفید نہیں ہے۔

’چونکہ کرپٹو کرنسیاں ڈالرز میں خریدی جاتی ہیں اور جیسا کہ حکومت کرپٹو کونسل بنا رہی ہے، اگر کرپٹو کو ریگولرائز کردیا جاتا ہے تو لوگ بینکوں کے ذریعے اگر کرپٹو خریدتے ہیں تو بینک کو کرپٹو ایکسچینجز کو ڈالر میں ادائیگیاں کرنا پڑیں گی، اس لیے اگر قوانین کا مؤثر نفاذ نہیں ہوتا تو زرمبادلہ کے انخلا کا خطرہ یقینی طور پر پیدا ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایسے خطرات کم ہوتے ہیں، چونکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے تو پاکستان جیسے ممالک میں زرمبادلہ کے انخلا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر حکومت اس شعبے پر ہر پہلو سے چیک اینڈ بیلنس رکھنے میں ناکام ہو جائے۔‘

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کرپٹو کو ریگولرائزڈ کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ لوگ ملک میں اسے غیرقانونی طور پر اب بھی خرید رہے ہیں، جس کے باعث اسلحے کی خریداری، انسانی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم جنم لے رہے ہیں۔ اس لیے جب اسے قانونی قرار دے دیا گیا تو ان تمام غیرقانونی سرگرمیوں میں بھی کمی آئے گی، کیونکہ جب چیک اینڈ بیلنس ہوگا تو اس کے حوالے سے قوانین بھی ہوں گے، تو یہ تمام جرائم بھی کم ہوں گے۔

پاکستان کرپٹو کونسل کیا ہے؟

پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا ایک ادارہ ہے، جس کا مقصد بلاک چین اور کرپٹو کرنسی کی ترقی، انضمام اور ضابطہ کاری کے لیے ایک مستحکم اور ترقی پسند فریم ورک فراہم کرنا ہے۔

کلیدی پالیسی سازوں، ریگولیٹری سربراہان اور صنعت کے ماہرین پر مشتمل یہ کونسل پاکستان میں ایک جدید اور محفوظ ڈیجیٹل اثاثہ جاتی ایکو سسٹم قائم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلال بن ثاقب نے بتایا کہ پاکستان کی ڈیجیٹیل اثاثہ جات مارکیٹ جس سے 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانی منسلک ہیں بہت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔

کرپٹو کونسل کے قیام سے ملک کو کیا فائدہ حاصل ہوگا؟

پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کے مطابق ایک بہترین ریگولیٹری فریم ورک پاکستان میں ڈیجیٹیل اثاثوں کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو لا سکتا ہے۔

ان کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کرپٹو کرنسی میں صرف ایک سال جولائی 2023 سے جون 2024 تک 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اسے قانونی حیثیت دینے سے پاکستان کو بھی ریونیو حاصل ہوگا اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع بھی پیدا کرے گی کیونکہ ایک قانونی فریم ورک کے بعد اس میں نئی کمپنیاں داخل ہو پائیں گی۔

پاکستان میں کرپٹو کے کاروبار سے کتنے افراد منسلک ہیں؟

پاکستان میں کرپٹو کے شعبے میں غیر رسمی طور پر کام ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق قریباً 2 کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کرپٹو کونسل بالآخر قائم کردی گئی، اس کی ذمے داریاں کیا ہیں؟

مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تجارت حکومت پاکستان فریم ورک قانونی حیثیت قانونی شکل کرپٹو کرنسی کرپٹو کونسل وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حکومت پاکستان قانونی حیثیت قانونی شکل کرپٹو کرنسی کرپٹو کونسل وی نیوز پاکستان کرپٹو کونسل کرپٹو کونسل کے قیام پاکستان میں کرپٹو حکومت کی جانب سے میں کرپٹو کرنسی قانونی حیثیت کے حوالے سے کے مطابق کرپٹو کے سے کرپٹو نے کہاکہ تیزی سے کے لیے اس لیے کام ہو رہی ہے

پڑھیں:

رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی،رکن اقتصادی مشاورتی کونسل

وزیراعظم شہباز شریف کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سلمان احمد نے کہا ہے کہ رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان احمد کا کہنا تھاکہ جہاں جہاں پیسہ خرچ ہو رہا اور اس کا عوام کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا، 39 وزارتوں میں ساڑھے 400 کے قریب ڈپارٹمنٹ ہیں، ان میں سے 32 وزارتوں اور ساڑھے 300 ڈپارٹمنٹس پر سفارشات مرتب کیں ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ اب تک 10 وزارتوں کی سفارشات کابینہ کو بھیجی ہیں، ان میں سے کچھ محکمے بند، کچھ میں کمی ہوگی، کچھ کی ضرورت نہیں اور کچھ ٹرانسفر ہوجائیں گے، ہم 4 ہفتوں میں 4 یا 5 کی سفارشات بھیجتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیر خزانہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سربراہ ہیں، ابھی وزارتوں کو ختم نہیں کرر ہے بلکہ ان کے اندر ڈپارٹمنٹس کو ضم، ختم یا ٹرانسفر کررہے ہیں۔
ہزاروں افراد کے ملازمت ختم ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ فارغ کا لفظ گھمبیر ہے، حکومت کچھ نہیں ہوتا، عوام پر ٹیکس کا بہت بوجھ ہے، ہمارا فرض ہے وہ پیسہ غلط خرچ نہ ہو، رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ متعدد وزارتوں کے ساتھ ایف بی آر کی بھی رائٹ سائزنگ اور ڈ یجٹلائزیشن ہوگی جس کیلئے وزیراعظم پُرعزم ہیں۔

سلمان احمد کا کہنا تھاکہ رائٹ سائزنگ دو جگہ کامیابی سے جاری ہے جن میں ارجنٹائن اور امریکا شامل ہیں، ارجنٹائن نے کئی اصلاحات کی ہیں، ٹرمپ اور مسک بھی اسی پر کام کر رہے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی،رکن اقتصادی مشاورتی کونسل
  • رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی: رکن اقتصادی مشاورتی کونسل
  •  پاکستان کو انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب سربراہ کیوں بنایا؟بھارت کا سلامتی کونسل سے شکوہ
  • مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی
  • اپوزیشن کے لوگ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی شرطیں لگاتے تھے: عطا تارڑ
  • غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کو بیدار کیا جائے‘ مولانا عبد الماجد
  • ثنا میر آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹر بن گئیں
  • خون آلود ویٹو
  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی