پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ نہروں کا معاملہ حل ہوچکا ہے۔
اپنے بیان میں سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات میں اعلان ہوچکا ہے، دو مئی کو سی سی آئی میں صرف ایک رسمی کارروائی ہونی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ وکلا کا احترام کرتے ہیں، ان کے دھرنوں اور احتجاج کو حق بجانب سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کا اہم ترین ایشو حل ہوچکا تو احتجاج ختم کر دینا چاہیے، سندھ کے عوام کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد اب راستے کھول دینے چاہئیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ سی سی آئی اجلاس میں کچھ مختلف ہوا تو پھر احتجاج شروع کر دیں، یقین دلاتا ہوں اب احتجاج کی نوبت نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے تدبر اور سندھ کے عوام کے بھرپور احتجاج سے یہ کامیابی ملی ہے، صرف نہروں کا مسئلہ ہی حل نہیں ہوا، آئندہ کوئی بھی منصوبہ صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں بنے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کو ریلیف دینا حیران کن، خرم حسین

لاہور:

ماہرمعیشت خرم حسین نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں ٹیکس کا ہدف کافی بڑھا ہے جس میں زیادہ بوجھ انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس پرا رہا ہے.

انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقے کے بجائے رئیل اسٹیٹ کو کافی ریلیف دیا گیا جوحیران کن ہے، تنخواہ دار طبقے کو نہ ہونے کے برابر ریلیف ملا جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے.

ماہرمعیشت ندیم الحق نے کہا کہ بجٹ میں کچھ نہیں ہے،جب تک ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں یہ ان کا اور سٹی بینک کا تیارکردہ بجٹ ہے حالانکہ گذشتہ دس برسوں سے ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے، کوئی خرچہ کم کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد بیس ،پچیس بلکہ پچاس وزارتیں ختم کی جائیں، ہزاروں فضول ادارے ختم کیے جاتے،دس ،بیس لاکھ ملازمین فارغ کئے جاتے مگرہمارے سیاستدانوں میں دم ہے نہ عقل ہے.

ماہر معیشت علی حسنین نے کہاکہ رئیل اسٹیٹ غیر پیداواری شعبہ ہے جس میں سرمایہ کاری لاک ہوجاتی ہے اس پر فیاضی نہ دکھائی جاتی تو بہتر تھا، مالی استحکام کیلیے اصلاحات نہیں کی گئیں،آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلے بغیر مالی خودمختاری ممکن نہیں ہے.

ماہر معیشت یوسف نذر نے کہا کہ بینکرز اور آئی ایم ایف کی سب سے زیادہ توجہ قرضوں کی واپسی پر ہوتی ہے ان کو پروا نہیں ہوتی کہ اقتصادی اصلاحات ہوں یا نہ ہوں، آئی ایم ایف اور پاکستان کے قومی مفاد میں تضاد ہے جسے سمجھنا چاہیے، دوسرا بنیادی تضاد اشرافیہ اور ملکی اقتصادی بڑھوتری کا ہے، بجٹ بنانے والے ماہر معیشت نہیں بلکہ کمرشل بینکر تھے، ان کے ہوتے ہوئے مالیاتی اصلاحات کی توقع خوش فہمی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قحط کو روکنے کیلئے غزہ سے ملنے والی تمام گزرگاہوں کو کھولنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
  • نوجوان پر تشدد کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر پروسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری
  • بجٹ2025-26 مایوس کن اور عوام دشمن ہے، آفاق احمد
  • بشریٰ بی بی کیخلاف 26 نومبر احتجاج کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
  • سندھ حکومت عوام کے تحفظ میں ناکام ہوگئی‘ رخشندہ منیب
  • جماعت اسلامی نے بجٹ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان
  • بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کو ریلیف دینا حیران کن، خرم حسین
  •  وزیراعظم پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی نہیں قرار دینا چاہیے تھا، حبیب اللہ شاکر 
  • نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
  • سکھرچیمبرآف کامرس کے وفد کی سید خورشید احمد شاہ سے ملاقات