مسلمان وقف قانون پر بتی گل تحریک کے ذریعہ اپنا خاموش احتجاج درج کروائیں، مسلم پرسنل لاء بورڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ یہ ایک علامت ہے کہ ہم ظلم کے خلاف ہیں، ہم بیدار ہیں اور اپنے حق کے حصول کی جد وجہد کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وقف قانون کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق پُرامن احتجاج کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ احتجاج کا ایک رائج طریقہ تھوڑی دیر کے لئے روشنی بجھا دینا بھی ہے۔ یہ ایک علامت ہے کہ ہم ظلم کے خلاف ہیں، ہم بیدار ہیں اور اپنے حق کے حصول کی جد وجہد کے لئے پوری طرح تیار ہیں، بہتی بجھانا کوئی بزدلی نہیں بلکہ اس بات کا عزم ہے کہ ہم آگے بڑھیں گے اور جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔ سوشل میڈیا پر جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کے نام سے یہ اپیل گردش کر رہی ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ وقف قانون کے خلاف احتجاج کے طور پر بتی گل تحریک کا بورڈ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا۔ اب تمام مسلمانوں اور ملک کے انصاف پسند شہریوں سے گزارش کی جارہی ہے کہ 30 اپریل کو رات 9:00 بجے سے 9:15 بجے تک اپنے مکانوں، دوکانوں، کارخانوں اور دیگر ساری جگہوں کی لائٹ آف کر دیں، بتی گل کر دیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ روشنی بجھانا اس لئے ہے تاکہ شعور بیدار ہو اور بر سرِ اقتدار طبقے کا ضمیر بھی زندہ ہو، لہٰذا بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس کام کو پورے اہتمام سے انجام دیا جائے، جمعہ کی نماز کے علاوہ دیگر نمازوں کے بعد مسجدوں میں اس کا اعلان بھی کیا جائے اور ہر ہر علاقے کے با اثر علماء، دانشوران اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران اس سلسلے میں اپنی جانب سے ویڈیو بھی جاری کریں۔ نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ لوگوں تک پہنچ کر محبت کے ساتھ یہ پیغام پہنچائیں نیز سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس بات کو عام کریں اور اس بتی گل تحریک کو کامیاب بنائیں، یہ بتی گل تحریک اس بات کا علامتی اظہار ہوگی کہ وقف قانون 2025 ہمارے لئے ناقابل قبول ہے اور اس بات کا مطالبہ بھی کہ حکومت اس قانون کو واپس لے، ہمیں امید ہے کہ ملک کے تمام انصاف پسند باشندے باذن اللہ اس بتی گل تحریک میں پوری دلچسپی سے حصہ لیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ کے خلاف بورڈ کی اس بات
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ: اگر آج مسلمان متحد نہ ہوئے تو کل سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع
ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اور عالمی حالات پر پُرجوش اور جذباتی خطاب کرتے ہوئے مسلم دنیا کو بیدار ہونے کی اپیل کی۔
خواجہ آصف نے اپنے خطاب کا آغاز گزشتہ شب اسرائیل کے ایران پر حملے کے مذمت سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران اور اسرائیل کے درمیان کھلی جنگ جاری ہے، اور ایران صرف ہمارا ہمسایہ ہی نہیں بلکہ صدیوں پر محیط تعلقات، اخوت، تاریخ اور ثقافت کا رشتہ رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل اس وقت یمن، ایران اور فلسطین کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ ’اگر آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو یاد رکھیں، کل ہر ایک کی باری آئے گی۔‘ وزیر دفاع نے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اب صرف مسلم دنیا نہیں بلکہ مغربی دنیا کی عوام بھی کھل کر آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غیرمسلم دنیا کے ضمیر تو جاگ گئے، مگر افسوس کہ مسلمان حکمران ابھی بھی خواب خرگوش میں ہیں۔‘
وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں بھارت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان نے ہم پر حملہ کیا اور اسے اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی۔ نہ صرف ان کی افواج کی تذلیل ہوئی بلکہ ان کا عالمی تاثر بھی خاک میں مل گیا۔‘
خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیا۔ ہماری افواج کی طاقت اور عوام کی یکجہتی نے دشمن کو بے نقاب کر دیا۔‘
انہوں نے اسرائیلی حملے پر مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی قیادت کو شہید کر دیا گیا۔ ’لیکن اسرائیل اس سب میں اکیلا نہیں ہے، اسے عالمی قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کے وہ ممالک جو اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا تجارتی تعلقات رکھتے ہیں، انہیں فوری طور پر یہ تعلقات منقطع کر دینے چاہئیں۔ ’اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، ایسے ہاتھ کو تھامنے کے بجائے جھٹک دینا چاہیے۔‘
خواجہ آصف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان آج بھی اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ نہ اسرائیل کو تسلیم کیا، نہ ہی کبھی تعلقات قائم کیے۔‘
انہوں نے اسرائیل جانے والے پاکستانی نژاد افراد کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’کچھ لوگ گزشتہ برسوں میں اسرائیل گئے، کس کی معاونت سے گئے، میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ لیکن پاکستان کا ریاستی مؤقف کبھی نہیں بدلا۔ ہم ہر سطح پر ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ایرانی ہمارے بھائی ہیں، ان کا دکھ، درد اور غم ہمارا مشترکہ درد ہے۔ ’ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے اور ہر عالمی فورم پر ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے ”بنیان مرصوص“ اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کو کئی فوائد حاصل ہوئے، اور عالمی سطح پر ملک کا وقار بلند ہوا۔
خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں ایک بار پھر ”ابھینندن“ کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تو کمیٹی روم نمبر 2 میں ڈیڑھ گھنٹے تک اجلاس ہوتا رہا۔ اس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مشورے ہوتے رہے، لیکن آخرکار ہم نے دشمن کو واپس بھیج دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ تھا جب ایوان میں کانپیں ٹانگنے کی باتیں ہوئیں۔ یہ تاریخ ہے، جس پر ہم آج بھی شرمندہ ہیں۔ اس وقت بھی پاک فضائیہ نے بھارت کو شکست دی تھی، مگر سیاسی قیادت کی کمزوری نے قومی وقار کو نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے قومی وقار کو ٹھیس پہنچائی تھی، لیکن اس کے باوجود پاکستان ایئرفورس نے شاندار فتح حاصل کی۔
خواجہ آصف نے کہا، ’میں نے دونوں ادوار کی صورتحال خود دیکھی، اُس وقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف کا حوصلہ بھی دیکھا اور آج کی قیادت کا بھی۔ بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی اور اسے بھرپور جواب دیا گیا۔ کسی مرحلے پر کسی کے ذہن میں یہ خیال تک نہیں آیا کہ قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔‘
انہوں نے پاک افواج کی جرات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہماری افواج کے حوصلے بے مثال تھے۔ ایک طویل مدت کے بعد ریاست میں اعتماد بحال ہوا، عوام کا اعتماد بحال ہوا کہ ان کے محافظ دلیر اور باحوصلہ ہیں۔‘
وزیر دفاع نے فضائیہ کی کارکردگی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ایئر فورس نے کمال کر دکھایا، جنہوں نے حملہ کیا وہ بھی عش عش کر اٹھے۔ ہمیں اس تاریخی فتح پر تا قیامت فخر رہے گا۔‘
خواجہ آصفنے کہا کہ وزیر خزانہ نے بہترین بجٹ پیش کیا، عوام کو مکمل ٹھنڈی ہوا نہیں لگ رہی، آج بھی مسائل میں ہیں لیکن ہم ان مسائل سے نکل رہے ہیں، آئندہ کچھ ماہ یا سال میں بہتر معیشت ہو گی۔
Post Views: 4