پاکستان کی جانب سے غزہ متاثرین کیلئے امدادی کھیپ روانہ کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے غزہ کے لوگوں کے لیے قوم کی غیرمتزلزل حمایت کوتقویت دیتے ہوئے فلسطین کے لیے اپنی 15ویں انسانی امدادی کھیپ روانہ کردی گئی۔
یہ کھیپ پاکستان کی جاری انسانی کوششوں کا حصہ ہے اور یہ 26ویں مجموعی امدادی کھیپ ہے جو مشرق وسطیٰ کے جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے بھیجی گئی ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے بھیجی گئی تازہ ترین کھیپ میں تقریباً 20 ٹن ادویات، 5 ٹن حفظان صحت کی کٹس اور 15 ٹن خیمے شامل ہیں۔ یہ امداد ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کراچی سے عمان (ارڈن) تک پہنچائی گئی۔
رائل میڈیکل سروسز اردن فلسطین کے لوگوں کو آگے کی تقسیم کے لیے وصول کرے گی۔
پاکستان نے مجموعی طور پر 1,518 ٹن امدادی امداد خصوصی طور پر فلسطین کے لیے روانہ کی ہے جو کہ اس مشکل وقت میں غزہ کے عوام کی حمایت کے لیے ملک کے مسلسل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان نے 2,045 ٹن انسانی امداد روانہ کی ہے، جس میں 416 ٹن لبنان اور 111 ٹن شام کے لیے شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حکومت کی جانب سے ٹیکسز سے متعلق حقائق چھپانے کیلئے ایف بی آر کو بریفنگ سے روکنے کا انکشاف
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے نہ صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے بلکہ ٹیکس قوانین میں ترامیم اور مخفی ٹیکسیشن کی وجہ سے ممکنہ تنقید سے بچنے اور عوام سے حقائق چھپانے کے لیے ایف بی آر کو فنانس بل پر تکنیکی بریفنگ سے روکنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک عرصے سے ایف بی آر کی ٹیم وفاقی بجٹ کے پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اخبار نویسوں کو فنانس بل کے بارے میں ٹکینیکل بریفنگ دیتے چلے آرہے ہیں۔
ہیڈکوارٹرز میں ایف بی آر حکام کی جانب سے بجٹ اقدامات سے ٹیکس دہندگان کو پہنچنے والے فائدے اور ایف بی آر کو حاصل ہونے والے اضافی ریونیو کی تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا تھا۔
ایف بی آر حکام فنانس بل میں پائے جانے والے ابہام کلیئر کلیئر کرتے تھے اور ٹیکسیشن سے متعلق کیے گئے اقدامات اور فنانس بل کے ذریعے ٹیکس قوانین میں کی جانے والی ترامیم کے بارے میں وضاحت کی جاتی تھی لیکن اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس بار حکومت نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے ایف بی آر میں میڈیا کے لیے ٹیکنیکل بریفنگ نہیں رکھی گئی۔