جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ سے معطل ہونے پر نیا تنازع سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ سے معطل ہونے پر نیا تنازع سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار کی ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انتظامی سائیڈ پر ہدایت کے باوجود کیس اُن کے بینچ میں مقرر نہ ہو سکا۔
جسٹس بابر ستار نے آرڈر معطل ہونے کے باوجود سماعت کی، 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ 26 مارچ کا کیس مقرر کرنے کا آرڈر ڈویژن بنچ میں چیلنج ہی نہیں ہوا تو وہ معطل کیسے ہو سکتا ہے، 12 اور 26 مارچ کے آرڈرز عبوری تھے اور کیس کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کئی فیصلوں میں وضاحت کر چکی کہ چیف جسٹس کے پاس زیرسماعت کیس میں انتظامی سائیڈ پر مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، عدالت نے جواب طلب کیا کہ عدالتی ہدایت کے باوجود کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے؟
جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کہا کہ ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی بتائیں کہ کس کے کہنے پر انہوں نے جوڈیشل آرڈرز ویب سائٹ سے ہٹا دیے؟
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو طلب کرنے پر انہوں نے نوٹ پیش کیا کہ آرڈر ڈویژن بنچ نے معطل کر دیا، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کیس کازلسٹ میں شامل نہ کر کے بادی النظر میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔
اس میں کہا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے انتظامی سائیڈ پر ہدایات کے باوجود بھی کیس سپلیمنٹری کازلسٹ میں بھی شامل نہیں کیا، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جواز دیا کہ ڈویژن بنچ کی ہدایت کے مطابق کیس مقرر نہیں کیا جا سکتا،
جسٹس بابر ستار نے اپنے آرڈر میں کہا کہ بظاہر ڈویژن بنچ کی درست طور پر معاونت نہیں کی گئی کہ یہ عبوری آرڈر ہے۔
جسٹس بابر ستار نے اپنے آرڈر میں لاء ریفارمز آرڈیننس 1972 کے سیکشن 3 کا حوالہ دیا، عدالت نے کہا کہ لاء ریفارمز آرڈیننس کے تحت سنگل بنچ کے حتمی فیصلے کے خلاف ہی انٹراکورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے، ریکارڈ طلب کر کے یا کسی ڈائریکشن کے ذریعے ایک آئینی عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابلِ تصور ہے، عدالت
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کیس 7 مئی کو آئندہ سماعت کیلئے مقرر کیا جاتا ہے، رجسٹرار آفس کیس کازلسٹ میں شامل کرے، کیس کازلسٹ میں شامل نہیں بھی کیا جاتا تو بھی 7 مئی کو سماعت کی جائے گی۔
جسٹس بابر ستار نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ آرڈر کی کاپی تمام فریقین کو بھیجی جائے تاکہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنائیں، آرڈر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے تاکہ ڈویژن بنچ کے علم میں بھی آ جائے،
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل آئندہ سماعت پر عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، ڈپٹی رجسٹرار بتائیں کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر اُن کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے؟
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ڈویژن بنچ ریکارڈ اِس عدالت کو بھیجنے کا آرڈر نہیں کرتا تو رجسٹرار آفس فائل میں نیا ریکارڈ بنائے،
جسٹس بابر ستار نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل جسٹس بابر ستار نے کازلسٹ میں ڈویژن بنچ کے باوجود نے کہا کہ سماعت کی چیف جسٹس کیس کا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کے لیے اگلے 2ماہ کے لیے نیا ججز روسٹر جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد نیا ججز روسٹر جاری کیا گیا، 5 مئی سے 5 جولائی تک لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر 26 سنگل اور 12 ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کی پرنسپل سیٹ پر 12 ڈویژن بینچ کیسز کی سماعت کریں گے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل خان پر مشتمل بینچ تمام نوعیت کے کیسز کی سماعت کرے گا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل دو رکنی بینچ ٹیکس اور بینکنگ کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس عابد حسین پر مشتمل بینچ ٹیکس اور کمرشل نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا۔
جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ نیب سمیت سنگین جرائم کے کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس خالد اسحاق پر مشتمل بینچ سول اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل بینچ سول اور ٹیکس نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا۔ جسٹس شاہد کریم اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل بینچ سول اور ٹیکس نوعیت کے کیسز پر سماعت کرے گا جبکہ جسٹس چوہدری محمد اقبال اور جسٹس وقار حیدر اعوان پر مشتمل بینچ سول کیسز اور انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس وحید خان پر مشتمل بینچ سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ فوجداری نوعیت کے کیسز کی سماعت کرے گا۔
جسٹس طارق ندیم اور جسٹس جواد ظفر پر مشتمل بینچ منشیات کے کیسز جبکہ جسٹس سلطان تنویر اور جسٹس حسن نواز مخدوم پر مشمل بینچ سول اپیلوں کی سماعت کرے گا۔