یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہوچکا ہے: جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، نو مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا جبکہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا۔

اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گزارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے سندھ کنال کے ایشو جا معاملہ زیر بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مصروفیات رہی، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا یے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا یا نا دینا عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا، اٹارنی جنل نے بتایا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات درست قرار، سرٹیفکیٹ جاری پہلگام واقعہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت پہلگام واقعہ: چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا پہلگام واقعہ! بھارت پاکستان پر حملے کیلئے کیس بنا رہا ہے: نیویارک ٹائمز کا دعویٰ پاک بھارت تنازع ، حکومت کا مشیر قومی سلامتی تعینات کرنے پر غور، مشاورت جاری متنازع کینالوں کا مسئلہ بلاول بھٹو کی قیادت میں حل ہوچکا، مظاہرے ختم کیے جائیں، شرجیل میمن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سول نظام ناکام جسٹس جمال

پڑھیں:

پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-08-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے افغان شہری کو پاکستانی خاتون سے شادی کی بنیاد پر پاکستانی شہریت دینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ افغان شہری کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کے معاملے کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی مرد افغان شہری پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) اور شہریت دی جائے، تاہم حکومت کو شہریت دینے والے حصے پر اعتراض ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 117 درخواست گزار سامنے آئے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وہ ہیں جو سامنے آگئے ہیں۔ وکیل نادرا نے مؤقف اپنایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا کی شرط بھی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا یا دروازے سے داخل ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی جا رہی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل
  • اسرائیلی برتری کی خاطر غزہ میں کنٹرول شدہ تناو پر مبنی امریکی پالیسی
  • عدالت میں جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کیس، قابلِ سماعتی پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
  • افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  •  سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
  • ایک حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، جسٹس خادم حسین
  • جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ