کراچی میں ’مکھی راج‘ شہریوں کا جینا دوبھر
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:کراچی میں مکھیوں کے راج نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے،گھر وں،ہوٹلوں،بازاروں ،سڑکوں سمیت کہیں بھی جائیں مکھیوں کی بہتات ہے جبکہ شہری حکومت اور سندھ حکومت نے تاحال کسی علاقے میں جراثیم کش اسپرے نہیں کیا ہے ۔مکھیاں نہ صرف شہریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کررہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پیٹ اور جلدسمیت مختلف بیماریوں کا بھی باعث بن رہی ہیں اور شہریوں کی بڑی تعداد اسہال اور مختلف بیماریوں کے سبب اسپتالوں کا رخ کررہی ہے۔
گندگی، مکھیوں اور مچھروں کی افزائش کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے اور کراچی کی سڑکوں پر جمع سیوریج کا پانی مکھیوں کی افزائش کی گواہی دیتا نظر آتا ہے۔لیکن اس کے علاوہ بھی مکھیوں کی افزائش کے دیگر عوامل بھی ہیں، جن میں مون سون کا سیزن مکھیوں کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک مکھی دس لاکھ کے قریب بیکٹریا پھیلانے کا باعث بنتی ہے۔
مون سون میں اکثر علاقوں میں نکاسی آب کا نظام متاثر ہوتا ہے، گندا پانی، کچرا اور بدبو دار جگہیں بھی مکھیوں کے انڈے دینے کے لیے بہترین جگہیں بن جاتی ہیں۔گھروں میں بھنھناتی یہ مکھیاں ’ہاو ¿س فلائز‘ تیزی سے انڈے دیتی ہیں اور مون سون کے موسم میں نمی اور خوراک کی فراوانی کے باعث ان کی افزائش کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔مکھیوں کے ہر وقت بھنبھنانے کی وجہ سے گھروں میں بچے،خواتین اور مردوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔
شہریوں نے شہری حکومت کو کوستے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ اب تک مکھیوں ،مچھروں اور دیگر حشرات الارض سے نجات کے لیے جراثیم کش اسپرے سمیت کچھ بھی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین بھی شہر میں مکھیوں کی زیادتی پر دہائیاں دیتے نظر آئے۔ایک صارف نے زچ ہو کر کہا کہ یہ اتنی مکھیاں کہاں سے آگئی ہیں ؟ایک اور صارف نے طنز کیا کہ کراچی میں مکھیاں ہیں یا مکھیوں میں تھوڑا کراچی ہے ؟ایک اور صارف نے لکھا کہ جنگیں ختم ہوگئیں لیکن کراچی سے مکھیاں ختم نہ ہوسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مکھیوں کی کی افزائش
پڑھیں:
کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک پولیس کی کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں، جہاں جدید فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے تحت صرف 24 گھنٹوں کے دوران 5791 الیکٹرانک چالان جاری کیے گئے، جب کہ گزشتہ چار روز کے دوران یہ تعداد 18 ہزار 733 سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف خودکار نظام نہ صرف فعال ہو چکا ہے بلکہ اس کے اثرات بھی نمایاں طور پر سامنے آ رہے ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق بدھ کی شب 12 بجے سے جمعرات کی شب 12 بجے تک شہریوں کے خلاف مختلف نوعیت کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کیے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ 3546 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جاری کیے گئے، جب کہ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر 1555 شہریوں کو چالان کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ ریڈ لائٹ کی خلاف ورزی پر 325، دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال پر 166 اور اوور اسپیڈنگ پر 65 چالان کیے گئے۔
ٹریفک پولیس نے مزید بتایا کہ کالے شیشوں کے استعمال پر 40، نو پارکنگ کی خلاف ورزی پر 19، رانگ وے پر 13، اوور لوڈنگ پر 9 جب کہ بے جا لوڈ اٹھانے پر 6 شہریوں کے خلاف ای چالان کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کا مقصد ٹریفک نظم و ضبط کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس نظام کے نفاذ کے بعد سے شہریوں میں احتیاط اور قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھا ہے، تاہم ابھی بھی بہت سے ڈرائیور احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے، جس کے باعث چالانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کراچی میں نافذ کیے گئے اس جدید نظام کو عوامی حلقوں میں مثبت ردعمل حاصل ہوا ہے۔ شہریوں نے جہاں اس اقدام کو شفاف اور مؤثر قرار دیا، وہیں کئی افراد نے تجویز دی ہے کہ ای چالان کے ساتھ آگاہی مہم بھی بڑھائی جائے تاکہ شہریوں کو بروقت قوانین سے آگاہ رکھا جا سکے۔